سوڈان کےآرمی چیف اورآرایس ایف7 روزہ جنگ بندی پرمتفق

 جنوبی سوڈان نے اعلان کیا ہے کہ سوڈان کے متحارب فوجی دھڑوں کے سربراہوں نے جمعرات سے سات روزہ جنگ بندی پراصولی طورپراتفاق کیا ہے جبکہ خرطوم میں مزید فضائی حملوں اور فائرنگ کی اطلاعات ملی ہیں جس سے تازہ قلیل مدتی جنگ بندی میں خلل پڑا ہے۔جنوبی سوڈان کی وزارت خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں کہاہے کہ اس کے صدرسلفاکیرنے فریقین میں طویل جنگ بندی اور امن مذاکرات کے لیے ایلچیوں کی نامزدگی کی اہمیت پرزوردیا ہے۔اس نے مزید کہا ہے کہ سوڈان کےدونوں فریقوں نے مزید بات چیت کے لیے اپنے نمائندے نامزد کرنے سے اتفاق کیا ہے۔جنوبی سوڈان کوسوڈان کے متحارب فریقوں کےدرمیان مذاکرات کی میزبانی کرنے والے ممالک میں سے ایک کے طورپرنامزد کیا گیا تھا اوراس نے سوڈان میں تنازع میں ثالثی کی پیش کش کی تھی۔تاہم سوڈانی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان اورنیم فوجی سریع الحرکت فورسز (آر ایس ایف) کے سربراہ جنرل محمد حمدان دقلوالمعروف حمیدتی کے درمیان 4 سے 11 مئی تک ہونے والے جنگ بندی کے اس معاہدے کی ساکھ واضح نہیں ہے۔اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ سوڈان کی جنگ نے ایک لاکھ افراد کو اپنی سرحدوں سے نقل مکانی پر مجبورکردیا ہے اوراب اس کے تیسرے ہفتے میں جاری لڑائی سنگین انسانی بحران کو جنم دے رہی ہے۔سوڈان کے غریب ہمسایہ ممالک لڑائی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے پناہ گزینوں کے بحران سے نبردآزما ہیں جبکہ لڑائی کی وجہ سے ایک ایسے ملک میں امداد کی ترسیل متاثرہو رہی ہے جہاں دو تہائی آبادی پہلے ہی بیرونی امداد پر انحصار کرتی ہے۔مصرکے صدرعبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ قاہرہ سوڈان میں حریف دھڑوں کے درمیان مذاکرات کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کرے گا لیکن وہ اس کے ساتھ ساتھ ان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کے حوالے سے بھی محتاط ہے۔انھوں نے منگل کے روزایک جاپانی اخبارکوانٹرویو میں بتایا کہ سوڈان کے آرمی چیف کے ایک ایلچی نے قاہرہ میں مصری حکام سے ملاقات کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سوڈان میں لڑائی سے پورا خطہ متاثرہوسکتا ہے۔دریں اثناء اقوام متحدہ کے حکام نے بتایا ہے کہ عالمی ادارے کے امدادی سربراہ مارٹن گریفتھس سوڈان کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اس کے وقت کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔اقوام متحدہ کے تحت عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے پیر کے روز کہا تھا کہ وہ سوڈان کے محفوظ علاقوں میں کام دوبارہ شروع کررہا ہے۔ڈبلیو ایف پی کے مشرقی افریقاکے ڈائریکٹر مائیکل ڈنفورڈ نے کہا:’’خطرہ یہ ہے کہ یہ صرف سوڈان کا بحران نہیں ہوگا بلکہ یہ ایک علاقائی بحران کی شکل اختیار کرلے گا‘‘۔فوج اور آر ایس ایف کے کمانڈروں نے لڑائی سے پیچھے ہٹنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے،لیکن دونوں میں سے کوئی بھی فوری فتح حاصل کرنے کے قابل نظرنہیں آتا ہے۔اس سے تنازع کے طول پکڑنے کا خطرہ پیداہوگیا ہے اوریہ بیرونی طاقتوں کو اپنی طرف راغب کر سکتاہے۔

ای پیپر دی نیشن