نئی دہلی (آئی این پی) ’’را‘‘ کی عالمی دہشتگردی جاری ہے۔ آسٹریلیا میں حساس معلومات چراتے بھارتی ایجنٹس پکڑے گئے ہیں۔ امریکہ اور کینیڈا میں سفارتکاری کی آڑ میں بھارتی خفیہ ایجنسی کا ایک اور نیٹ ورک پہلے ہی بے نقاب ہوگیا۔ ایک جانب مودی سرکار نے بھارت کے اندر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیخلاف کارروائیاں شروع کیں جبکہ دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر دوسرے ممالک میں جاسوسی اور دہشت گردی کا آغاز کر دیا۔ انتہا پسند مودی کے دور حکومت میں دوسرے ممالک میں دہشتگردی پھیلانے اور ٹارگٹ کلنگ کے ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں۔ پاکستان کی سرزمین پر را کے دہشتگرد کلبھوشن یادیوکی گرفتاری، بھارت کے وزیر دفاع کا پاکستان کے اندر دہشتگردی کا اعتراف، کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کا قتل اور امریکا میں گرپتونت سنگھ کے قتل کی منصوبہ بندی جیسے واقعات بھی روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کو قطر میں بھی جاسوسی کے الزام میں سزائے موت دی گئی۔ دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق بھارت پاکستان اور کینیڈا میں بھی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہا ہے۔ تازہ واقعہ میں 30اپریل کو بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹوں کو آسٹریلوی ہوائی اڈے اور دیگر حساس دفاعی اور تجارتی علاقوں کی جاسوسی میں گرفتار کیا گیا ہے۔ خفیہ معلومات چرانے پر پکڑے جانے کے بعد بھارتی جاسوسوں کو آسٹریلیا سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔ آسڑیلیا سکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن (اے ایس آئی او) کے مطابق بھارتی ایجنٹس آسٹریلیا میں رہنے والے بھارتیوں کی قریب سے نگرانی اور ذاتی مفاد کے لیے سابق سیاستدانوں کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرتے ہیں۔ بھارتی ایجنٹس نے ایک سرکاری ملازم کو ایئرپورٹ پر سکیورٹی پروٹوکول کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا کہا۔ آسٹریلوی سکیورٹی ڈائریکٹر جنرل مائیک برجیس کے مطابق بھارت آسٹریلیا کے خلاف جاسوسی اور خفیہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ 2023میں بھی امریکن سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی خفیہ پالیسی بنائی گئی جو امریکا کی جانب سے منظر عام پر لائی گئی۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گزشتہ برس امریکی سرزمین پر سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کے الزام میں بھارتی را کا ایجنٹ ملوث تھا۔ 2020ء میں را کے 2 افسران کو آسٹریلیا سے نکالا گیا۔