اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں پاکستان میں ثالثی قوانین کی تشکیل نو سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا دنیا بھر میں کمرشل مقدمات کو فوقیت دی جاتی ہے، کمرشل مقدمات میں ثالثی قوانین کا اطلاق کیا جائے تو عدالتوں کا بوجھ کم ہو گا، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں کمرشل قوانین کی سماعت کے لئے الگ نظام بنانے کی ضرورت ہے، ہڑتالوں اور التواء مانگنے کی وجہ سے مقدمات طول پکڑتے ہیں، ہڑتال دوپہر میں کر لیں، شام میں کر لیں، ٹی وی کے سامنے چلے جائیں لیکن عدالتی وقت میں ہڑتال نہ کریں، ورلڈ بینک رپورٹ کے مطابق پاکستانی عدالتوں میں 80 فیصد مقدمات التواء مانگے جانے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا یہاں میں بطور سپریم کورٹ جج کی بجائے بطور ممبر لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے آیا ہوں، ثالثی ایکٹ کا مسودہ پوری دنیا میں بھیجا گیا اور لوگوں سے رائے طلب کی گئی، اسلام آباد میں بین الاقوامی ثالثی ادارے کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، لوگوں کا ذہن بھی تبدیل کرنا ہو گا کہ ہر مقدمے کے لئے عدالت نہیں جانا، اس کے ساتھ ساتھ 138 اضلاع میں اے ڈی آر مراکز بنانے کی ضرورت ہے، دنیا بھر میں کمرشل مقدمات کو فوقیت دی جاتی ہے، ملک بھر کی عدالتوں میں 24 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، 80 فیصد مقدمات ضلعی عدلیہ میں زیر التوا ہیں، ثالثی کے قانون کے مسودے پر ملکی اور غیر ملکی سطح پر ماہرین کی رائے لی گئی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ثالثی قوانین نہ ہونے کے باعث غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیاں پاکستان کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں سے رجوع کرتی تھیں،ثالثی ایکٹ 2024 کے بعد یہ تنازعات پاکستان میں حل ہو پائیں گے اور سرمایہ کاری بڑھے گی، ایک خاص حد تک حجم کی رقم کے مقدمات براہ راست سپریم کورٹ میں سنے جائیں گے۔ تقریب سے خطاب میں سینئر وکیل ایڈووکیٹ مخدوم علی خان نے کہا ثالثی قوانین پر کام کرنے والے ممالک ہم سے بیس تیس سال آگے نکل گئے ہیں،آجکل بین الاقوامی تجارت اور سرمایہ کاری بہترین ثالثی قوانین کے بغیر ممکن نہیں۔ تقریب سے خطاب میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کاروباری تنازعات کے حل کی ضمانت کے بغیر معاشی ترقی نہیں ہو سکتی، وزیر قانون سے درخواست ہے کہ ثالثی ایکٹ سے متعلق بل کو جلد از جلد قانون بنانے کے لئے کام کریں، اعظم نذیر تارڑ نے کہا قانون سے متعلق بنیادی ذمہ داری پارلیمان کی ہے، غیر ملکی سرمایہ کاروں اور اپنی کاروباری برادری کو تحفظ دینا ہوگا،ملک نازک دور سے گزر رہا ہے، معاشی حالت کے لیے کہ کوشش نہ کی تو بہت تاخیر ہو جائے گی، خود کو موجودہ وقت کے تقاضوں سے ہم اہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ ثالثی کے قانون کی دوبارہ تشکیل پر تقریب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اورنگزیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ثالثی سے متعلق قانون کو اسلام آباد کی حد تک فوری طور پر لاگو ہونا چاہئے۔ ثالثی کا قانون بین الاقوامی ثالثی کے قانون کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔ عدالتوں کا ثالثی کے معاملات میں مداخلت کا راستہ اس قانون سے رکے گا۔ تقریب سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے خطاب میں کہا کہ ٹی وی پر جو چلتا ہے کہ یہ معیشت سنبھالنے کا آخری موقع ہے تو یہ آخری ہی ہے۔ قانون سازی کی بنیادی ذمہ داری پارلیمنٹ کی ہے۔ ثالثی کے قانون کا مسودہ جسٹس منصور کی نظروں سے گزرا ہے تو ملکی ضرورت پوری کرے گا۔ بہت جلد ثالثی کی قانون سازی کو عمل میں لایا جائے گا۔ میں کچھ سرکلز میں تیز ترین قانون سازی کیلئے مشہور ہوں۔ میں نے وزیراعظم کو اس قانون سازی کیلئے بتایا تو وہ بھی پرجوش ہوئے۔ ملک کا عدالتی اور دفاعی نظام ہماری معیشت سے جڑا ہوا ہے۔