مشتمل ایک اوربیان عدالت میں پیش کیاجسٹس کک نے کہا کہ محمد عامر نے لارڈز ٹیسٹ میں نو بال کی معافی مانگی تھی جوانہیں قبول نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی میچ میں کپتان کا کردار اہمیت کا حامل ہوتا ہے مگر سلمان بٹ کا کردارمشکوک رہا ہے جسٹس کک نے مظہر مجید کے وکیل سے مخاطب ہو کر کہا ہے کہ انہیں مظہر مجید کے اثاثوں کی تمام تفصیلات درکار ہیں۔ مظہر مجید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مظہر مجید اس سارے سکینڈل میں اکیلا نہیں تھا اور نہ ہی وہ کھلاڑیوں اور بکیوں کے علاوہ کچھ کر سکتا تھا اور کھلاڑیوں نے خود اس کے موکل سے فکسنگ کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا مظہرمجید کے وکیل نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ سلمان بٹ نے دو ہزار نو میں خود مظہر سے فکسنگ کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا اور وہ دوسرے کھلاڑیوں کی آمدن سے حسد کرتا تھا اور ان سے زیادہ کمانا چاہتا تھا اسی لیے سلمان بٹ نے مظہرکوایک سنجے نامی بکیے سے بھی ملوایا تھا اوراس سے میچ فکس کرنے کو کہا تھا ۔ مظہر مجید کے مطابق دو ہزار دس میں پاکستان کرکٹ میں کرپشن عروج پر تھی اور کرپشن میں ان تینوں کھلاڑیوں کے علاوہ بھی ایک کھلاڑی نے اس پرمیچ فکس کرنے کے لیے دباؤ کہا۔ تاہم مظہر مجید نے اس کھلاڑی کا نام ظاہر کرنے سے گریز کیا۔مظہرمجید کےوکیل نے کہا ہے کہ مظہر کی اس حرکت پر اسے جیل جانا چاہیے تاہم اس کا کہنا تھا کہ مظہر نے محمد آصف کو پینسٹھ ہزار سلمان بٹ کو دس اور محمد عامر کو پچیس سو پاؤنڈ دیے تھے۔سلمان بٹ عدالت کو بیان دیتے ہوئے رو پڑے اوران کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو قید کی سزا نہ دی جائے وہ ممکنہ قید کی سزا کی وجہ سے ساری رات سو نہیں سکے ہیں، سلمان بٹ کے وکیل کا کہنا تھا کہ سلمان کو اس چیز کا احساس ہے کہ بطور کپتان ان پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے تاہم انہوں نے آئی سی سی کی پابندی کی خلاف ورزی نہیں کی اور اب وہ بے روزگار ہوچکے ہیں اور ان کے پاس جو کچھ تھا سب لگ گیا ہے وہ ہیرو سے زیرو بن گئے ہیں، انہیں اپنے ملک میں بھی کافی تنقید کا سامنا ہے۔سلمان بٹ کے وکیل نے عدالت میں سزا کی کمی کے لیے اپیل دائر کر دی ہےکمرہ عدالت میں سلمان بٹ ،محمد آصف ،محمدعامر،مظہرمجید اور اس کے اہل خانہ موجود رہے مظہر مجید کے وکیل نے عدالت میں رحم کی اپیل دائر کر دی ہے۔ محمد آصف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے مظہر مجید سے پینسٹھ ہزار لینے سے بھی انکارکردیا وکیل کا کہنا تھا محمد آصف نے دوانچ کی نو بال کرا کے اپنا کیرئیر تباہ کر دیا ہے اور اب ان کے پاس چار ماہ کی بیٹی اور بیوی کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔محمد آصف کے وکیل کے بعد محمد عامر کے وکیل نے اپنے موکل کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معصوم اورکم عمر ہے اس نے پیسوں کے لیے نہیں بلکہ اپنے کپتان کے حکم پر نو بال کرائی اسکا ریکارڈ چیک کر لیں عامر شروع سے ہی اساتذہ کا ادب کرنے والا ہے اس لیے عامر نے نو بال کرانا اپنا فرض سمجھا۔ وکیل کا کہناتھا کہ محمد عامر نے لاڈز ٹیسٹ کے علاوہ کوئی غلطی نہیں کی ہے.بعد ازاں محمد عامر کے وکیل نے سزا میں کمی اور قید کی سزا نہ دینے کی اپیل بھی دائر کر دی ہے۔تمام بحث اور وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت برخاست کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جوکل سنایا جائے گا
سپاٹ فکسنگ کیس، پاکستانی کھلاڑیوں کوسزائیں آج سنائی جائیں گی،سلمان بٹ، محمدعامراورمحمد آصف نےممکنہ سزاؤں میں کمی کی اپیل کر دی ۔
Nov 03, 2011 | 12:28
مشتمل ایک اوربیان عدالت میں پیش کیاجسٹس کک نے کہا کہ محمد عامر نے لارڈز ٹیسٹ میں نو بال کی معافی مانگی تھی جوانہیں قبول نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی میچ میں کپتان کا کردار اہمیت کا حامل ہوتا ہے مگر سلمان بٹ کا کردارمشکوک رہا ہے جسٹس کک نے مظہر مجید کے وکیل سے مخاطب ہو کر کہا ہے کہ انہیں مظہر مجید کے اثاثوں کی تمام تفصیلات درکار ہیں۔ مظہر مجید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مظہر مجید اس سارے سکینڈل میں اکیلا نہیں تھا اور نہ ہی وہ کھلاڑیوں اور بکیوں کے علاوہ کچھ کر سکتا تھا اور کھلاڑیوں نے خود اس کے موکل سے فکسنگ کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا مظہرمجید کے وکیل نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ سلمان بٹ نے دو ہزار نو میں خود مظہر سے فکسنگ کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا اور وہ دوسرے کھلاڑیوں کی آمدن سے حسد کرتا تھا اور ان سے زیادہ کمانا چاہتا تھا اسی لیے سلمان بٹ نے مظہرکوایک سنجے نامی بکیے سے بھی ملوایا تھا اوراس سے میچ فکس کرنے کو کہا تھا ۔ مظہر مجید کے مطابق دو ہزار دس میں پاکستان کرکٹ میں کرپشن عروج پر تھی اور کرپشن میں ان تینوں کھلاڑیوں کے علاوہ بھی ایک کھلاڑی نے اس پرمیچ فکس کرنے کے لیے دباؤ کہا۔ تاہم مظہر مجید نے اس کھلاڑی کا نام ظاہر کرنے سے گریز کیا۔مظہرمجید کےوکیل نے کہا ہے کہ مظہر کی اس حرکت پر اسے جیل جانا چاہیے تاہم اس کا کہنا تھا کہ مظہر نے محمد آصف کو پینسٹھ ہزار سلمان بٹ کو دس اور محمد عامر کو پچیس سو پاؤنڈ دیے تھے۔سلمان بٹ عدالت کو بیان دیتے ہوئے رو پڑے اوران کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو قید کی سزا نہ دی جائے وہ ممکنہ قید کی سزا کی وجہ سے ساری رات سو نہیں سکے ہیں، سلمان بٹ کے وکیل کا کہنا تھا کہ سلمان کو اس چیز کا احساس ہے کہ بطور کپتان ان پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے تاہم انہوں نے آئی سی سی کی پابندی کی خلاف ورزی نہیں کی اور اب وہ بے روزگار ہوچکے ہیں اور ان کے پاس جو کچھ تھا سب لگ گیا ہے وہ ہیرو سے زیرو بن گئے ہیں، انہیں اپنے ملک میں بھی کافی تنقید کا سامنا ہے۔سلمان بٹ کے وکیل نے عدالت میں سزا کی کمی کے لیے اپیل دائر کر دی ہےکمرہ عدالت میں سلمان بٹ ،محمد آصف ،محمدعامر،مظہرمجید اور اس کے اہل خانہ موجود رہے مظہر مجید کے وکیل نے عدالت میں رحم کی اپیل دائر کر دی ہے۔ محمد آصف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے مظہر مجید سے پینسٹھ ہزار لینے سے بھی انکارکردیا وکیل کا کہنا تھا محمد آصف نے دوانچ کی نو بال کرا کے اپنا کیرئیر تباہ کر دیا ہے اور اب ان کے پاس چار ماہ کی بیٹی اور بیوی کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔محمد آصف کے وکیل کے بعد محمد عامر کے وکیل نے اپنے موکل کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معصوم اورکم عمر ہے اس نے پیسوں کے لیے نہیں بلکہ اپنے کپتان کے حکم پر نو بال کرائی اسکا ریکارڈ چیک کر لیں عامر شروع سے ہی اساتذہ کا ادب کرنے والا ہے اس لیے عامر نے نو بال کرانا اپنا فرض سمجھا۔ وکیل کا کہناتھا کہ محمد عامر نے لاڈز ٹیسٹ کے علاوہ کوئی غلطی نہیں کی ہے.بعد ازاں محمد عامر کے وکیل نے سزا میں کمی اور قید کی سزا نہ دینے کی اپیل بھی دائر کر دی ہے۔تمام بحث اور وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت برخاست کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جوکل سنایا جائے گا