لاہور (خبر نگار + ایجنسیاں + وقت نیوز) پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر منظور وٹو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور (ق) لیگ ملکر الیکشن لڑینگی، اس بارے میں کسی کو کوئی غلط فہمی ہے تو دل سے نکال دے۔ پی پی اتحادیوں سے مل کر پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو شکست دے گی۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے میٹنگز شروع ہیں، جہاں جس کا بندہ جیتا ہے اسے سیٹ دی جائیگی اور جہاں کسی اور پارٹی کا بندہ جیتا ہے وہاں مناسب امیدوار چنا جائیگا۔ وہ صحافیوں کے اعزاز میں ظہرانے سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری تنویر اشرف کائرہ، سابق جنرل سیکرٹری عزیز الرحمن چن، وزیراعظم کے مشیر چودھری اسلم گل، منیر احمد خان، پیپلز پارٹی لاہور کے جنرل سیکرٹری زکریا بٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔ منظور وٹو نے کہا کہ پورے پنجاب کی سڑکوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے مگر لاہور میں صرف ایک شاندار سڑک کو اکھاڑ کر 70 ارب روپے میں بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ ان 70 ارب روپوں سے پنجاب کے 35 اضلاع کی سڑکیں ٹھیک کی جا سکتی تھیں۔ اس رقم سے پنجاب میں صحت اور تعلیم کا نظام ٹھیک کیا جا سکتا تھا۔ عدالت عظمیٰ اس کا نوٹس لے اور تحقیقات کرے کہ اتنی بڑی رقم صرف ایک منصوبے پر کیوں خرچ کی جا رہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ آج پنجاب کے 50 ہزار پرائمری سکولوں کی حالت انتہائی مخدوش ہے۔ سکولوں کی عمارتوں کی نہ چھتیں ہیں نہ دیواریں، اساتذہ بھی نہیں ہیں، لیبارٹریاں بھی نہیں ہیں مگر پنجاب حکومت نے جنگلوں میں دانش سکول بنا دئیے ہیں۔ اس سے قبل تنوروں میں اربوں روپے جھونک دئیے گئے جبکہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے فوڈ سکیورٹی دی ہے۔ جب اقتدار میں آئے تو آٹا قطاروں میں ملتا تھا آج گندم برآمد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کیچڑ اچھالنے، بدنام کرنے، بے عزت کرنے کی سیاست ختم ہونی چاہئے۔ شائستگی اور جمہوری رویوں کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کیلئے ہرممکن قدم اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا قانون بنانے کیلئے ایک سال سے مسلم لیگ (ن) سے بات کر رہے ہیں، ان کی وجہ سے یہ قانون اب تک نہیں بن سکا۔ وہ اس میں جان بوجھ کر تاخیر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اتحادی ہمارے ساتھ ہیں۔ جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ کے عہدیداران سے بھی کل ملاقات ہوئی تھی۔ وہ ہمارے ساتھ ملکر چلنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے دو رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔ تنویر اشرف کائرہ اور امجد حسین چشتی اس پر کام کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پنجاب میں تقرری پر مخالفین کو یہ سمجھ نہیں آرہا کہ کیا ردعمل دیں۔ اگر وہ ہماری تقرری پر بات کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کچھ ہوا ہے۔ رانا ثناءاللہ کی کسی بات کا جواب دینا نہیں چاہتا۔ اس سطح تک نہیں جائینگے۔ پنجاب میں اب مقابلے کی شکل پیدا ہو چکی ہے، صدر جلسے نہیں کر رہے۔ آن لائن کے مطابق منظور وٹو نے کہا ہے کہ اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت کے ایف آئی اے سے تفتیش کروانے کے حوالے سے نوازشریف، شہباز شریف اور چودھری نثار کے بیانات میں تضاد سے ان کے درمیان اختلاف ظاہر ہوتا ہے۔ نوازشریف کا بیان کہ وہ ایف آئی اے کے سامنے تفتیش کے لئے پیش ہونے کو تیار ہیں اس پر وفاقی حکومت غور کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی اور (ق) لیگ کے سینئر رہنما¶ں کا اجلاس گورنر ہا¶س میں ہوا۔ اجلاس کے بعد میاں منظور وٹو نے میڈیا کو بتایا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق) کا مل کر انتخاب لڑنے پر اتفاق ہوا ہے۔ انتخابات میں دونوں پارٹیاں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی۔ پیپلز پارٹی اور (ق) لیگ انفرادی طور پر امیدوار نہیں لائیں گی، اتحاد کے متفقہ امیدوار کھڑے کریں گے۔ الیکشن سے متعلق بہت سے امور زیر غور آئے۔ (ق) لیگ سے اتحاد برقرار رہے گا۔ اختلافات کے خواہش مندوں کے خواب چکناچور ہو جانے چاہئیں۔ (ق) لیگ کے راجہ بشارت نے میڈیا کو بتایا کہ مل کر انتخاب لڑنے پر اتفاق ہوا ہے۔ انتخابات میں دونوں پارٹیاں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی۔ ہمارے کوئی تحفظات نہیں ہیں، یہ نہیں کہا کہ وٹو (ق) لیگ کے بندے توڑ رہے ہیں۔