سرگودھا بار میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء جدوجہد سے عدلیہ آزاد ہوئی، جس کے ثمرات عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے، عدلیہ سے عوام کی توقعات بڑھتی جارہی ہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عام خیال ہے کہ کیسز کا فیصلہ دیر سے آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں کو دو، ڈھائی سال میں فارغ کردیا جاتا تھا،وکلاء جدوجہد نے پیغام دیا کہ اب مارشل لاء لگے گا نہ ایمرجنسی نافذ کی جائے گی۔ جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ وکلاء کی جتنی آج عزت ہے وہ پانچ سال پہلے نہیں تھی، انصاف کی فراہمی میں جوڈیشل افسران اہم کردار ادا کرتے ہیں، کوشش ہے کہ عوام کو جلد از جلد انصاف فراہم کیا جائے، لگی لپٹی باتوں کا قائل نہیں ہوں، اگر کوئی مسئلہ درپیش ہے تو اس کا بخوبی حل نکالنا چاہئے، عوام کو ریلیف ملنے تک انصاف کی بحالی کیلئے کوشش جاری رکھیں گے۔ چیف جسٹس نے تقریر سے پہلے بلٹ پروف شیشے کو اتروا دیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کی نظریں عدلیہ ہیں اور ہمارا کام ملک کے باقی اداروں کو قانون اور آئین کے مطابق مضبوط کرنا ہے۔