کتاب انسان کی بہترین دوست ہے۔ ترقی یافتہ اقوام کے افراد فراغت کے لمحات کتب بینی میں صرف کرتے ہیں۔ علم و دانش کے تحفظ اور فروغ نیز تہذیب و تمدن کو نکھارنے میں کتابوں نے تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے۔ ہر اچھی کتاب انسانی فکر و عمل کو جلا بخشتی ہے تاہم وہ کتاب لاجواب ہوتی ہے جو اپنے قارئین کو ان کے شاندار ماضی اور قابل فخر اسلاف سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ ان میں مستقبل کو تابناک بنانے کا عزم بیدار کردے۔ وطن عزیز کے معروف دانشور، تاریخ دان اور سیاسی رہنما محترم آزاد بن حیدر کی کاوش ’’تاریخ آل انڈیا مسلم لیگ: سر سیدؒ سے قائداعظمؒ تک‘‘ ایک ایسی ہی گراں قدر اور لائق مطالعہ کتاب ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ1857ء کی جنگ آزادی میں ناکامی کے بعد مسلمان زبوں حالی اور شدید مایوسی کا شکار تھے تاہم قدرت کو برصغیر کے مسلمانوں کی بھلائی اور دین اسلام کی نشأۃ ثانیہ مقصود تھی۔ لہٰذا اس نے اسلام اور مسلمانوں کادرد محسوس کرنے والے کچھ اہل فکر و عمل کو ملت کے زوال کے اسباب پر غور و فکر کی توفیق عطا فرما دی۔ اسی غور و فکر کے طفیل سرسید احمد خانؒ کے ہاتھوں 1877ء میں علی گڑھ میں محمڈن اینگلو اورئینٹل کالج کی بنیاد رکھی گئی اور 30دسمبر 1906ء کو ڈھاکہ میں مسلمان زعماء نے محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس کے سالانہ اجلاس میں آل انڈیا مسلم لیگ کے قیام کا اعلان کیا۔ اس جماعت کے سبز ہلالی پرچم تلے اکٹھے ہو کر برصغیر کے مسلمانوں نے ایک عالیشان تحریک کا آغاز کیا اور انگریزوں اور ہندوئوںسے پاکستان چھین لیا۔ کتاب کا مطالعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کی بنیاد مشرقی بنگال میں رکھی گئی اور ہمارے بنگالی بھائیوں نے اپنے خونِ جگر سے سینچ کر اسے پروان چڑھایا ۔ آج تاریخ ان سارے کرداروں کو بے نقاب کر چکی ہے جن کے کالے کرتوتوں کے باعث پاکستان دولخت ہوا تھامگر اس امر کا گلہ کس سے کیا جائے کہ آج مسلم لیگ بذات خود حروف تہجی کی مانند لخت لخت ہو چکی ہے۔ قوم انگشت بدنداںہے کہ ان مسلم لیگوں کے رہنما اپنی انائوں کو پائوں کی ٹھوکر پر رکھ کر ملک و قوم کے وسیع تر مفادات پر یک جاں و یک زباں کیوں نہیں ہو جاتے؟ اس نہج پر سوچنے پر آمادہ کرنے والی اس کتاب کی تقریب رونمائی نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور‘میںمنعقد ہوئی جس کی صدارت تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ آبروئے صحافت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم ڈاکٹر مجید نظامی نے کی۔ انہوںنے اپنے صدارتی خطاب میں جناب آزاد بن حیدر کو کتاب کی اشاعت پر مبارکباد پیش کی اور اسے ایک بہت بڑا کارنامہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مَیں نے تمام مسلم لیگوں کو ایک مسلم لیگ کے پرچم تلے اکٹھا کرنے کی بہت کوشش کی مگر بوجوہ ایسا نہ ہو سکا۔ بیگم بشریٰ رحمن کی جانب سے اپنے خطاب میں مسلم لیگی سیاستدانوں کو یہ مشورہ دینے پر کہ وہ سب محترم ڈاکٹر مجید نظامی کی قیادت میں متحد ہو جائیں‘ اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں عمر کے اس حصے میں نہیں ہوں کہ کسی متحدہ مسلم لیگ کا صدر بنوں مگر اتنی خواہش ضرور ہے کہ اللہ تعالیٰ کو پیارا ہوجانے سے قبل میں مسلم لیگوں کو ایک ہوتا دیکھ لوں اور اس مسلم لیگ کے رہنما قائداعظمؒ کے سچے پیروکار ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے پہلے ایوان اقبال تعمیر کرانے کا شرف بخشا اور اب نہرکنارے ایوان قائداعظمؒ بن رہا ہے۔ محترم ڈاکٹر مجید نظامی نے موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں کہا کہ ہر روز گولیاں چلنے اور قتل و غارت کی خبریں آرہی ہیں۔ یہ ایک ایسا عذاب ہے جن سے ہمیں اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے اور بحیثیت قوم یوم توبہ منانا چاہیے۔ اس صورتحال میں وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو ملک میں موجود رہنا چاہیے تھا۔ انہوں نے تقریب کے مہمان خاص گورنر پنجاب جناب چوہدری محمد سرور سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مفید عام تاریخی کتاب کی پنجاب کی تمام لائبریریوں میں موجودگی کویقینی بنائیں۔ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے لکھی ہوئی تقریر ایک طرف رکھتے ہوئے فی البدیہہ خطاب کیا اور محترم آزاد بن حیدر کو ڈبل مبارکباد دی‘ ایک تو کتاب شائع ہونے پر اور دوسری اپنی تقریر مقررہ وقت سے بھی پہلے ختم کرنے پر۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے محترم ڈا کٹر مجید نظامی کی قومی‘ ملی و صحافتی خدمات کے معترف ہیں۔ گورنر کامنصب سنبھالنے سے قبل بھی میں جب کبھی پاکستان آتا تو میری کوشش ہوتی تھی کہ ان سے زیادہ سے زیادہ ملاقاتیں ہو سکیں۔ ایوان کارکنان تحریک پاکستان کی تقریبات کے حاضرین کا جوش و جذبہ اور مسکراہٹوں سے لبریز چہرے مجھے ہر بار یہاں آنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ یہ ملک بیش بہا قربانیوں کا ثمر ہے۔ اگر ہماری کوتاہیوں کے باعث یہ دو لخت ہو گیا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ نظریۂ پاکستان ختم ہو چکا ہے۔ گورنر پنجاب نے فروغ تعلیم کیلئے حکومت پنجاب کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ انشاء اللہ آئندہ دو سالوں میں تمام سرکاری سکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ سکولوں کے طلبا و طالبات کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کیلئے واٹر پیوری فیکیشن پلانٹس لگائے جائیں گے اور ا یساہی ایک پلانٹ عنقریب ایوان کارکنان تحریک پاکستان کے احاطے میں بھی لگایا جائے گا تاکہ یہاںروزانہ سینکڑوں کی تعداد میں آنے والے بچے صاف پانی پی سکیں۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ محض ایک سیاسی جماعت نہ تھی بلکہ ایک فکری تحریک تھی اور ہر وہ شخص جو اسلام اور پاکستان سے محبت رکھتا ہے، وہ مسلم لیگی ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ کسی دہشت گردتنظیم پر نہیں کیا گیا بلکہ حکومت پاکستان کے طالبان سے مذاکرات پر کیا گیا ہے۔ دوران تقریب معروف نعت گو شاعر سرور حسین نقشبندی نے اپنی زیرادارت شائع ہونے والے مجلہ ’’مدحت‘‘ کا تازہ شمارہ محترم ڈاکٹر مجید نظامی اور گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی خدمت میں پیش کیا۔ تقریب سے صاحب کتاب محترم آزاد بن حیدر‘آستانۂ عالیہ چورہ شریف کے سجادہ نشین پیر سید محمد کبیر علی شاہ‘ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیف کوآرڈی نیٹر میاں فاروق الطاف، بیگم بشریٰ رحمان، معروف کالم نویس اثر چوہان اور محمد آصف بھلی نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین کرنل(ر) جمشید احمد ترین نے بھی شرکت کی۔