لاہور (خبر نگار) آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) ضیاالدین خواجہ نے کہا ہے حکیم اللہ محسود پر حملہ انہوں نے کروایا جو امن بات چیت رکوانا چاہتے تھے۔ آخر کسی نے تو مخبری کی کہ حکیم اللہ محسود کہاں پر کب موجود ہو گا۔ حکیم اللہ محسود کی موت میں کس کا مفاد پوشیدہ ہے یہ دیکھنا چاہئے۔ پاکستان کا تو حکیم اللہ محسود کی زندگی سے فائدہ تھا کہ وہ بات چیت کیلئے رضامند ہو گیا تھا۔ پاکستان میں انتشار پھیلانے کی خواہشمند نادیدہ قوتیں اب دہشت گردی کے واقعات کرائیں گی اور اسکا ذمہ دار حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد طالبان کے غم وغصے کو ٹھہرایا جائیگا۔ نوائے وقت سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ لڑائی کا آخری حل مذاکرات ہی ہوا کرتے ہیں۔ مذاکرات کے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا امن عمل بالآخر وہیں سے دوبارہ شروع ہو گا جہاں پر رکا ہے۔ انہوں نے کہا فاٹا کے عوام نے بھی بہت برا وقت گزارا ہے۔ وہاں ہزاروں بچے یتیم اور عورتیں بیوہ ہوئیں، یہ لوگ پورے پاکستان کی ٹرانسپورٹ چلا رہے تھے۔ آج وہاں کے امرا بھی غریب ہو گئے ہیں، وہاں کے لوگ اب امن چاہتے ہیں۔ طالبان نے اپنے ملک کیخلاف کسی کے اکسانے پر لڑائی شروع کرکے برا کیا۔ انہوں نے اپنا، اپنے علاقے اور ملک کا بہت نقصان کیا۔ انہوںنے کہا القاعدہ والے بھی اس علاقے سے نکل چکے ہیں، اب امن ضرور آئیگا مگر اس کیلئے جستجو ضرور جاری رہنی چاہئے۔ انہوں نے کہا دعاہے کہ محرم الحرام امن سے گزر جائے کیونکہ غیر ملکی نادیدہ ہاتھ اس وقت دہشت گردی کرانے کی کوشش کریگا۔
محسود پر حملہ مذاکرات کے مخالفوں نے کرایا، کسی نے تو مخبری کی: جنرل (ر) ضیاء الدین
Nov 03, 2013