جائے وقوعہ پر قیامت صغریٰ کا منظر، ہسپتالوں میں لوگ نعشوں سے لپٹ کر روتے رہے

Nov 03, 2014

لاہور (نامہ نگار+ سپورٹس رپورٹر+ سٹاف رپورٹر) عینی شاہدین کے مطابق زوردار دھماکہ ہوا اور آگ کا شعلہ بند ہوا، اس کے بعد کچھ پتہ نہیں چل سکا کہ کیا ہوا۔ ساندہ کے رہائشی ارشاد صدیقی نے بتایا کہ وہ اپنی فیملی کے ہمراہ واہگہ بارڈر آیا مگر رش زیادہ ہونے پر اندر داخل نہیں ہو سکے۔ باہر اپنی بیوی اور پانچ بچوں کے ہمراہ کھڑا تھا کہ ایک دم زوردار دھماکہ ہوا اور اس کے سینے پر کوئی چیز لگی اور میں بے ہوش ہو گیا۔ ہوش آیا تو پتہ چلا میری بیوی اور 15 سالہ بیٹی جاں بحق ہو چکی ہے جبکہ 2 بیٹے زخمی ہیں۔ ایک زخمی پشاور کے رہائشی نور رحیم نے بتایا کہ وہ ٹماٹر لوڈ کرنے کیلئے یہاں ٹرک پر آیا تو ایک دم اس نے دھماکے کی آواز سنی اور آگ دیکھی جس کے بعد وہ زخمی ہو گیا اور پھر اسے ہسپتال میں ہوش آیا۔ دیگر عینی شاہدین کے مطابق دھماکے اور آگ کے بعد انہیں کچھ پتہ نہیں چلا کہ کیا ہوا ہے۔ ہسپتالوں میں زیرعلاج اکثر زخمی واقعہ کا بتاتے ہوئے زاروقطارو رونے لگا اور کہا کہ دھماکے کے بعد ہر طرف آگ اور نعشیں تھیں۔ بچے اپنے والدین اور والدین اپنے بچوں کو تلاش کرتے ہوئے ایک دوسرے سے ٹکراتے رہے۔ بھگدڑ کے باعث بھی کئی افراد زخمی ہوئے۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اسکی آواز کئی کلو میٹر دور تک سنی گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ ہوتے ہی زمین لرز گئی اور دھماکے کی شدت سے کانوں کے پردے شل ہو گئے۔ علاوہ ازیں واہگہ بارڈر پر خودکش حملے کے بعد گھرکی ہسپتال لاہور میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میںآئے۔ بڑی تعداد میں لوگ اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے کی غرض سے ہسپتال پہنچ گئے۔ لوگ جاں بحق ہونے والوں کی میتیں دیکھ کر دھاڑیں مار مار کر روتے رہے اور اپنے پیاروں کو تلاش کرتے رہے۔ اس موقع پر مقامی ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے بڑی تعداد میں بستر باہر صحن میں لگا دیئے گئے تھے تاکہ لوگوں کو فوری طور پر طبی امداد پہنچائی جا سکے۔ گھرکی ہسپتال میں جگہ کم ہونے پر مریضوں کو شالامار ہسپتال، سروسز ہسپتال، میو ہسپتال، گنگا رام ہسپتال، جناح ہسپتال و دیگر ہسپتالوں میں لے جایاگیا۔ جائے وقوعہ پر ہر طرف نعشیں بکھری ہوئی تھیں اور قیامت صغریٰ کا منظر تھا۔ لوگ شہر کے تمام ہسپتالوں میں اپنے پیاروں کو تلاش کرنے کیلئے جمع ہوگئے۔ زخمیوں و جاں بحق افراد کے رشتہ داروں کے ساتھ زخمیوں اور خون کے عطیات دینے والوں کا بڑا رش تھا۔ زخمیوں کو رینجرز کی گاڑیوں اور سرکاری گاڑیوں میں ہسپتالوں میں پہنچایا گیا۔

مزیدخبریں