ابوجا (بی بی سی+ اے ایف پی) افریقی ملک برکینا فاسو میں حزب اختلاف نے فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاج کیا ۔ حزبِ اختلاف کے جماعتوں اور مختلف تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ یہ عوام کا حق ہے۔ حزبِ اختلاف کے گروہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’عوام کی جانب سے مقبول بغاوت کی فتح عوام کی ہے اور عبوری نظام کا انتظام بھی عوام کا حق ہے۔ فوج اسے کسی بھی طرح قبضے میں نہیں لے سکتی ہے۔ گذشتہ ہفتے جب صدر بلاز کمپاو¿رے نے آئین میں ترمیم کے ذریعے اقتدار پر اپنے قبضے کو طوالت دینے کی کوشش کی تو ا±ن کے خلاف شدید مظاہرے ہوئے۔ بی بی سی کے مطابق عوام میں تشویش بڑھ رہی ہے کہ کہیں فوجی بغاوت حالات کا پانسہ فوج کے حق میں نہ پلٹ دے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں ایک صدر تین دہائیوں تک سیاسی منظر پر حاوی رہا ہو حزبِ اختلاف بہت کمزور ہے اور ان احتجاجی جلوسوں میں آنے والے لوگوں سے ان کے عزائم اور قوت کا اندازہ ہو سکے گا۔ عبوری حکومت کے سربراہ نے اپوزیشن رہنماﺅں سے مذاکرات کیے۔ افریقی اتحاد نے زور دیا ہے کہ ’سویلین رہنماو¿ں کی سرکردگی میں عبوری انتظام‘ چلایا جائے اور اس کے فوری بعد جلد از جلد ’شفاف اور آزادانہ انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔ ایک بیان میں افریقی اتحاد کے سربراہ نے فوج پر زور دیا کہ وہ ’ایسی اقدامات اور بیانات سے پرہیز کرے جن سے حالات مذید غیر مستحکم ہوں۔ ادھر ہزاروں مظاہرین سرکاری ٹی وی کے ہیڈکوار ٹرز میں پھر گھس گبے جنہیں فوج نے باہر نکال دیا۔ دارالحکومت اواگا روگو میں مرکزی چوک پر مظاہرین کو منتشر کر کے سکیورٹی فورسز نے رکاوٹیں لگا دیں۔
برکینافاسو میں فوج کے اقتدار سنبھالنے کیخلاف احتجاج‘ مظاہرین پھر سرکاری ٹی وی کی عمارت میں گھس گئی
Nov 03, 2014