اسلام آباد (وقائع نگار + نیوز ایجنسیاں) وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کو ڈی جی رینجرز سندھ بلال اکبر نے گزشتہ روز ٹیلی فون کیا اور حالیہ بلدیاتی انتخابات میں سندھ کی صورتحال اور کراچی آپریشن پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی آپریشن سے امن و امان میں واضح بہتری آئی ہے، کراچی آپریشن میں مزید تیزی سے آگے بڑھایا جائے، وزیر داخلہ نے ڈی جی رینجرز سندھ بلال اکبر کو ہدات دیتے ہوئے کہا کہ رینجرز پولیس کے ساتھ سندھ میں حالات معمول پر لانے کے اقدام کرے۔ وزارت داخلہ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ کو بلدیاتی انتخابات میں امن و امان کی صورتحال پر بریف کیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مختلف ممالک سے ڈیپورٹ کئے گئے پاکستانیوں کی واپسی کے سلسلے میں واضح ایس او پی بنایا جائے۔ اس سلسلے میں وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ پاکستان کو دنیا بھر کے جرائم پیشہ افراد کیلئے ڈمپنگ گرائونڈ نہیں بننے دیا جائیگا۔ آئندہ کوئی نام بغیر کسی ٹھوس وجہ کے ای سی ایل میں نہیں ڈالا جاسکے گا۔ گزشتہ روز وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کی زیرِ صدرات وزارتِ داخلہ میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ڈیپورٹ کئے گئے پاکستانیوں کی وطن واپسی، نیشنل ایکشن پلان پر پیش رفت، آئی این جی اوز کی رجسٹریشن، ای سی ایل سے ناموں کا اخراج، اسلحہ لائسنسز کی تجدید ، سیف سٹی پراجیکٹ، ملاوٹ کیخلاف وفاقی دارالحکومت میں جاری مہم اور دیگر اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ کسی بھی ڈیپورٹ کئے گئے شخص کی شہریت کا حتمی تعین اوراسکے ڈی پورٹ ہونے کی وجوہات کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کئے بغیر اس کو واپس قبول نہ کیا جائے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ بیرون ملک سفارتخانوں سے کسی بھی ملک بدر کئے گئے شخص کو عارضی سفری دستاویزات کے اجراء سے پہلے وزارت داخلہ سے اس کے کوائف کی تصدیق ہو۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ حالیہ دنوں اٹلی سے ملک بدر کئے گئے عثمان غنی کا پشاور واقعے یا دہشت گردی کے کسی اور واقعہ سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔ اجلاس میں وزارتِ داخلہ کے افسران کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ قوم کا حوصلہ بلند رکھنے اور دہشت گردوں کے گمراہ کن پراپیگنڈے کی حوصلہ شکنی کرنے میں میڈیا کا کردار مثالی رہا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ آئندہ کوئی نام بغیر کسی ٹھوس وجہ کے ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا سکے گا۔ وزیرِداخلہ نے اسلام آباد انتظامیہ کو سکیورٹی سروے 31دسمبر تک مکمل کرنے اور اسلام آباد پولیس کو سرچ اور فلشنگ آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں چودھری نثار نے کہا ہے کہ سیف سٹی پراجیکٹ سے جرائم میں نمایاں کمی آئیگی۔ سیف سٹی 120 ملین ڈالر کا منصوبہ ہے، پراجیکٹ کی لاگت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ وفاقی وزیر داخلہ کو سیف سٹی پراجیکٹ پر بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر چودھری نثار نے کہا کہ غیر قانونی بھرتیوں کی وجہ سے پراجیکٹ تاخیر کا شکار ہوا، غیر قانونی طور پر بھرتی ہونے والوں کوگھر بھیج دیا ہے۔ رواں ماہ آخر یا آئندہ ماہ کے شروع میں پراجیکٹ کا افتتاح کردیا جائیگا۔