دیکھنا ہوگا ذاتی عناد کا مقدمہ دہشت گردی عدالت میں چلایا جاسکتا ہے یا نہیں

اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے ذاتی عناد اور دہشت گردی کے واقعات میں آئینی و قانونی فرق واضح کرنے کے لئے لارجر بنچ کی تشکیل کا حکم دیا ہے یہ حکم جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منیر خان بنام سرکار مقدمے میں جاری کیا۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ چونکہ ذاتی عناد اور دہشت گردی کے واقعات میں فرق کے بارے میں دو مختلف فیصلے موجود ہیں۔ دیکھنا ہو گا کہ آیا ذاتی عناد کا مقدمہ دہشت گردی عدالت میں چلایا جا سکتا ہے یا نہیں۔ اس لئے اس مقدمے کی سماعت کے لئے لارجر بنچ کی تشکیل کا حکم دے رہے ہیں کیونکہ دونوں طرح کے معاملات میں سپریم کورٹ کے کافی سارے فیصلے موجود ہیں جس سے ابہام پیدا ہو رہا ہے۔ پرائیویٹ تنازعہ بھی ہو اگر اقدام اس طرح کا ہو جس سے خوف و ہراس پیدا ہو۔ بادی النظر میں یہ بھی دہشت گردی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ذاتی عناد کے مقدمے میں ہائی کورٹ نے دہشت گردی کی دفعہ برقرار رکھی ہے جبکہ ان کے مخالف وکیل نے کہا کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے۔ راولپنڈی ہسپتال میں اس واقعہ سے پہلے ہی چار زخمی افراد کا کیمیکل معائنہ ہو رہا تھا کہ اس دوران مسلح افراد آئے اور انہوں نے فائرنگ کر دی۔ جس سے نہ صرف خوف و ہراس پیدا ہوا بلکہ لوگ زخمی بھی ہوئے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...