لاہور (سٹاف رپورٹر+ لیڈی رپورٹر) تھانہ گجر پورہ کے علاقہ میں محنت کش کی اغوا ہونے والی ساڑھے 3 سالہ بیٹی ارفع کی نعش ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق بچی سے زیادتی نہیں ہوئی‘ اسے ہاتھ پائوں باندھ کر گلہ دبا کر قتل کیا گیا۔ اس کے بازوئوں اور پیٹ پر خراشوں کے نشانات پائے گئے ہیں۔ ارفع کے ضروری جسمانی نمونے بھی فرانزک لیبارٹری بھجوا کر تفتیش کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ نمازجنازہ میں اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی جس کے بعد ننھی بچی کو مقامی قبرستان میںسپردخاک کردیا گیا۔ دوسری جانب پولیس کی زیر حراست ملزمان سے تفتیش جاری ہے‘ تاہم تفتیش میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار علاقہ سے معلومات لے رہے ہیں۔ تفتیش ہیومن رائٹس سیل کو منتقل کر دی گئی ہے۔ پولیس نے ننھی بچی کے 2کزنوں مومن اور قدیر کو بھی حراست میں لیکر تفتیش شروع کر دی ہے جس سے زیر حراست افراد کی تعداد 5ہو گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملوث ملزمان کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ آئندہ 2سے 3روز میں ملوث ملزمان کو سامنے لے آئیں گے۔ دوسری جانب واقعہ پر علاقہ میںخوف وہراس موجود ہے۔ 4 سالہ ارفع کا جنازہ اٹھایا گیا تو گھر میں کہرام مچ گیا ۔ اس موقع پر بچی کے والدین و عزیز و اقارب غم سے نڈھال ہو گئے اور دھاڑیں مار کر روتے رہے۔ تمام عزیز و اقارب اور پڑوسی خواتین کی آنکھیں اشکبار تھیں اور ہر کوئی ملزموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کررہا تھا۔ بچی کی والدہ عظمیٰ نے کہا کہ میری بیٹی بہت پیاری تھی اور اسکی میٹھی باتیں تو سب کا دل موہ لیتیں، وہ ہمارے گھر کی رونق تھی، اسے سکول جانے کا بہت شوق تھا۔ عظمیٰ نے سوال کیا کہ کیا مجھے انصاف ملے گا اور مجرم قانون کی گرفت میں آسکیں گے۔ دریں اثناء چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو صبا صادق نے بچی کے گھر جاکر والدین سے افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ ایسے ملزم انسان کہلانے کے لائق نہیں اور سخت سزا کے حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا اس قسم کے واقعات کی روک تھام کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ملزمان کو قرار واقعی واقعی سزا دلائی جائے گی۔