سینیٹ کا 121واں سیشن متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان کی واپسی کا پیغام لے کر آیا ،ایم کیو ایم کے 8ارکان تین ماہ کے طویل عرصے کے بعد پیر کی سہ پہر ’’ہنسی خوشی‘‘ ا ایوان میں واپس آگئے ،متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کے بعد اپنے تمام استعفے واپس لے لئے۔ ایم کیو ایم کے وفد نے سینیٹرطاہرمشہدی کی قیادت میں چیئرمین سینیٹ رضا ربانی سے ملاقات کی تھی جس دوران انہوں نے اپنے استعفے واپس لینے سے متعلق چیئرمین سینیٹ کو درخواست دی ۔اس کے بعد انہوں نے پارٹی کے تمام سینیٹرز کے استعفے واپس لے لئے۔ چیئرمین سینیٹ نے گذشتہ اجلاس میں رولنگ دے کر ایم کیو ایم کے ارکان کے سروں سے استعفے منظور کرنے کی تلوار ہٹا لی تھی لیکن ایم کیو ایم کے ارکان کی ایوان سے مسلسل 40روز غیر حاضری کا سوال پیدا ہو گیا تھا چیئرمین اس صورت حال میں بے بس دکھائی دیتے تھے انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحقٰ ڈار کو دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ اگر حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان معاملہ طے نہ پایا تو40روز کی مسلسل غیر حاضری کا حل ان کے پاس نہیں ہے ایم کیو ایم کے تمام ارکان ’’ڈی سیٹ‘‘ ہو جائیں گے جس کے بعد حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان برق رفتاری سے ازالہ شکایات کمیٹی کے قیام پر معاہدہ ہو گیا پیر کو ایم کیو ایم کے ارکان اپنے استعفے واپس لے کر سینٹ کے اجلاس میں شریک ہوئے تو سینیٹ کے حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان نے ڈیسک بجا کر خیرمقدم کیا ۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کو ان کی نشست پر جاکر ایوان میں واپس آنے پر مبارکباد دی۔چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پیر کو ایک اور رولنگ دی جس میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم جتنا عرصہ ایوان بالا سے باہر رہی ہے اس عرصہ کے لئے ایم کیو ایم کے ارکان سینیٹ چھٹی کی درخواست دے سکتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے استعفوں کی واپسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے استعفے سیاسی ہونے کے حوالے سے کافی مواد موجود تھا‘ اب چونکہ حکومت ان کی بات سن رہی ہے اس لئے انہوں نے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے چیئرمین سینیٹ نے سینٹ سیکرٹریٹ کو رولنگ کی نقل صدر پاکستان‘ وزیراعظم پاکستان‘ سپریم کورٹ‘ ہائیکورٹس‘ وزارت قانون سمیت متعلقہ اداروں کو بھجوانے کی ہدایت کر دی ہے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے سیاسی قبیلے نے اپنے ہی قبیلے کے ارکان کا تحفظ کر کے یک جہتی کا مظاہرہ کیا ہے ایم کیو ایم کو چیئرمین سینیٹ کا شکر گذار ہونا چاہیے جنہوں نے ایم کیو ایم کو ایوان بالا سے آئوٹ ہونے سے بچا لیا ۔ پیر کو سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق نے زور دار انداز میں فلسطینیوں کا مقدمہ پیش کیا اور تاریخ کی تلخ حقیقتوں سے آج کی نسل کو آگاہ کیا راجہ محمد ظفر الحق تاریخ پر گہری نظر رکھتے ہیں چونکہ 2نومبر کو ’’بالفر ڈیکلریشن ‘‘ ہوا تھا 98سال قبل ہونے والے اس ڈیکلریشن کے نتائج آج پوری بھگت رہی ہے راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ فلسطینی مسلمان اپنے حق کیلئے دنیا بھر میں مارے مارے پھر رہے ہیں‘ کوئی ان کا پرسان حال نہیں‘ یہودیوں کے قتل کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم کا بیان بدنیتی پر مبنی ہے‘ عراق پر حملے کو غلطی قرار دینے کے حوالے سے ٹونی بلیئر کا بیان قابل مذمت ہے ،دو نومبر 1917ء کو ’’ بالفور ڈیکلریشن‘‘ میں صیہونیوں کے مطالبہ پر برطانیہ نے انہیں الگ ریاست دینے کا مطالبہ منظور کیا تھا۔ 98 سال قبل اس سازش کا بیج بویا گیا اور صیہونیوں اور یہودیوں کو خوش کرنے کے لئے یہ اقدام کیا گیا اور فلسطینیوں کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ۔ پیر کو ایوان بالا کے ارکان کے ذہنوں میں حالیہ زلزلہ کی تباہ کاریوں کے بارے میں اٹھنے والے سوالات کے جواب وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے دئیے ۔ پیر کو پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے تمام آئینی اداروں کو آئین کے وضع کردہ دائرہ کار کے اندر کام کر نے کا پابند بنانے کے حوالے سے قومی احتساب آرڈیننس 1999میں مزید ترامیم کا بل قومی احتساب (تر میمی )بل 2015 سینیٹ میں پیش کر دیا جس پر اتفاق رائے سے بل کو متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ۔
بالآخر ایم کیوایم ہنسی خوشی ایوان بالا میں واپس آگئی
Nov 03, 2015