ماسکو(این این آئی)روسی وزیر دفاع نے کہاہے کہ شام میں پرتشدد عسکریت پسندوں کے باعث امن مذاکرات کا نیا آغاز غیر معینہ مدت تک مو¿خر رہے گا۔ حلب میں مغربی ممالک کے حمایت یافتہ باغی فائر بندی معاہدے کے باوجود عام شہریوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔ اب مغربی ملکوں کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ دہشت گردوں کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں یا پھر روس کے خلاف۔ روسی حکومت کی طرف سے جاری ایک دوسرے بیان میں کہا گیا ہے کہ ابھی تک اسد حکومت اور روس حلب میں فضائی بمباری کے حوالے سے فائر بندی معاہدے پر کاربند ہیں لیکن باغیوں نے حملے بند نہ کیے تو معاہدے میں توسیع ممکن نہیں رہے گی۔ادھراقوام متحدہ نے کہا کہ حلب میں لڑائی کرنے والے تمام فریق ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں کیوں کہ وہ عام شہریوں کو ہلاک کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔شام کے شمالی صوبہ حلب میں کئی مقامات پر باغیوں اور حکومت نواز فورسز کے درمیان خون ریز لڑائی اور ہلاکتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ دوسری جانب عالمی برادری نے ایک بار پھر حلب میں انسانی جانوں کے ضیاع پر صدر بشارالاسد کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ادھرشام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے’آبزرویٹری‘ نے بتایا ہے کہ روسی اور شامی فوج کے جنگی جہازوں سے مغربی حلب میں انقلابیوں کے مراکز پر کیے گئے فضائی حملوں میں36 افراد ہلاک اور62 زخمی ہوئے۔
روس/شام