وفاقی حکومت نے ملک بھر میں بسنے والے بہاریوں اوربنگالیوں کو قومی شناختی کارڈ کے اجراءمیں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی نے سفارشات بھی تیار کر لی ہیں۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا ہے کہ بہاریوں نے ابتداً قیام پاکستان پھر مشرقی پاکستان میں وطن عزیز کے تحفظ کیلئے اپنا سب کچھ قربان کردیا حکومت اپنے وعدوں کے مطابق تمام بہاریوں کی وطن منتقلی ممکن نہ بناسکی لہٰذا 1980 کے بعد سابق صدر ضیاءالحق کی غیراعلانیہ رضامندی سے بہاریوں کی بڑی تعداد اپنی مدد آپ کے تحت پاکستان آئی۔ انہیں مینوئل قومی شناختی کارڈزجاری کئے گئے یہ سلسلہ سابق وزرائے اعظم بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے ادوار حکومت تک جاری رہا تاہم سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت میں 2001ءکے بعد نادرا نے ان شناختی کارڈوں کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا اس فیصلے کے باعث کراچی میں گزشتہ 16 برسوں سے بہاری خاندان اذیت ناک مرحلہ سے گزررہے ہیں لہٰذا مجوزہ سٹیزن ایکٹ میں ایسی ترمیم کی جائے جس سے پاکستان میں موجود تمام بہاریوں کو شناختی کارڈ کا اجراءیقینی ہوسکے کیونکہ یہ بہاری خاندان پاکستانی معیشت پر بوجھ نہیں یہ محب وطن ‘پڑھے لکھے ہنر مند لوگ ہیں ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیاجائے تو ملک وقوم کو فائدہ ہی پہنچے گا۔
بہاریوں کے شناختی کارڈ کا مسئلہ ‘وفاقی وزیر داخلہ اورپارلیمانی کمیٹی کے نام
Nov 03, 2017