سندھ کی تمام پارلیمانی جماعتوں نے چھٹی مردم و خانہ شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور یہ تحفظات دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے

کراچی(وقائع نگار)سندھ کی تمام پارلیمانی جماعتوں نے چھٹی مردم و خانہ شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور یہ تحفظات دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ جمعرات کو سندھ اسمبلی میں مردم و خانہ شماری سے متعلق پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت بانو سحر عباسی کی تحریک التواءپر دو گھنٹے تک بحث ہوئی ۔ محرک نے اپنے خطاب میں کہا کہ مردم شماری کے نتائج دیکھ کر ہم حیران و پریشان ہو گئے ہیں ۔ صرف کراچی میں 40 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن رہتے ہیں ۔ اکثر غیر قانونی تارکین وطن نے پاکستانی شناختی کارڈ بھی بنوا لےے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی آبادی ایک کروڑ کم دکھائی گئی ہے ۔ پنجاب کی آبادی تین فیصد اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی آبادی ایک ایک فیصد زیادہ دکھائی گئی ہے ۔ پورا سندھ ان نتائج کو مسترد کر تا ہے ۔ ایم کیو ایم کے رکن صابر حسین قائم خانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مردم شماری کے عمل میں سندھ کے اعتراضات کو مدنظر نہیں رکھا گیا ۔ نادرا کے اعداد و شمار کچھ اور ہیں اور مردم شماری کے اعداد و شمار کچھ اور ہیں ۔ ملکی وسائل کی تقسیم مردم شماری سے ہوتی ہے ۔ سندھ کے تحفظات دور کےے جائیں ۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو نے کہا کہ مردم شماری کے مسئلے پر سندھ کی تمام سیاسی جماعتیں ایک ہیں ۔ 19 سال میں کراچی کی آبادی کم اور لاہور کی آبادی بڑھ گئی ہے ۔ متنازع مردم شماری سے سی پیک کا منصوبہ بھی متنازع سے ہو جائے گا ۔ ہمارے ساتھ زیادتی ہو گی تو عوام اٹھ کھڑے ہوں گے ۔ مردم شماری کے خلاف ایم کیو ایم کے احتجاج کا ساتھ دیا جائے ۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ مردم شماری کے نتائج اپنی مرضی سے بنائے گئے ہیں ۔ کراچی میں ہر ماہ دو ماہ بعد لاکھوں افراد دوسرے صوبوں سے آتے ہیں ۔ کراچی میں رہائش پذیر 25 لاکھ افراد ایسے ہیں ، جن کے شناختی کارڈ پر دو پتے ہیں ۔ ان افراد کو کراچی میں شمار نہیں کیا گیا ہے ۔ ان افراد کا شمار دوسرے صوبوں میں کیا گیا ہے ۔اس طرح دوسرے صوبوں کی اسمبلی نشستیں بڑھیں گی اور ہماری کم ہوں گی ۔ یہ سندھ کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے ۔ جب تک غلطی کا ازالہ نہ ہو ، نئی حلقہ بندیا ں نہ کی جائیں ۔ ایم کیو ایم کے رکن رو¿ف صدیقی نے کہا کہ مردم شماری میں سر گننے کی بجائے سر کاٹ ہی دئےے گئے ہیں ۔ مردم شماری کا محکمہ نااہل نہیں ، اسے سیاست کی نذر کیا جا رہا ہے ۔ وزیر وزیر اطلاعات و محنت سید ناصر حسین شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 19 سال بعد بھی مردم شماری درست نہیں ہوئی ہے ۔ مردم شماری پر سندھ کی تمام جماعتوں کے تحفظات ہیں ۔ ہم سب اسے مسترد کرتے ہیں ۔ ان تحفظات کو دور ہونا چاہئے ۔ ایم کیو ایم کے ارشد خلجی نے کہاکہ مردم شماری میں دھاندلی اس لےے کی گئی ہے کہ شہری علاقوں میں ایم کیو ایم کو برتری حاصل ہے ۔ ایم کیو ایم کے دیوان چند چاولہ نے کہا کہ پینسل سے فارم بھرنے کی وجہ سے مردم شماری میں دھاندلی ہوئی ہے اور وہی نتائج آئے ہیں ، جن کا خدشہ تھا ۔ پیپلز پارٹی کے جاوید ناگوری نے کہاکہ مردم شماری کا مسئلہ کالا باغ ڈیم کی طرح اہم ہے ۔ سندھ میں لاکھوں تارکین وطن کا شمار نہیں کیا گیا ۔ لاہور کی آبادی میں اضافہ سمجھ سے بالا تر ہے ۔ وزیر قانون ضیاءالحسن لنجار نے کہاکہ مردم شماری کے عمل کے دوران سندھ حکومت نے ہر ممکن کوشش کی کہ اس عمل کی خامیوں کو دور کیا جائے لیکن ہمارے تحفظات دور نہیں کےے گئے ۔
سندھ اسمبلی/ مردم شماری


کراچی(وقائع نگار)وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ مردم شماری پر ہماری تجاویز پر عمل نہیں کیا گیا اور ہمارے تحفظات دو نہیں کےے گئے ۔ اس کے باوجود ہم چھٹی مردم و خانہ شماری کو اس لےے یکسر مسترد نہیں کرتے کہ ہم 1998 ءمیں واپس چلے جائیں گے ۔ ہم نہیں چاہتے کہ مردم شماری کا سارا عمل ( اسکریپ ) ہو جائے لیکن ادارہ شماریات کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو مطمئن کرے ۔ وہ جمعرات کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں مردم و خانہ شماری کے حوالے سے مسلم لیگ (فنکشنل ) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی کی تحریک التواءپر اظہار خیال کر رہے تھے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مردم شماری کے آغاز پر میں نے متعلقہ اداروں سے کہا تھا کہ اگر درست مردم شماری نہ ہو ئی تو لوگ ناراض ہوں گے ۔ اس لےے مردم و خانہ شماری کو جتنا شفاف بنایا جا سکتا ہے ، بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ تجویز دی تھی کہ ”فارم 2 “کی ایک کاپی سندھ حکومت کو دی جائے اور ” آر ای این 2 “ فارم مکمل کرکے ادارہ شماریات کی ویب سائٹ اور متعلقہ دفتر کے بورڈز پر لگایا جائے ۔ ہماری ان تجاویز کو نہیں مانا گیا ۔ اس لےے شکوک و شبہات پیدا ہوئے حالانکہ یہ تجاویز ماننے میں کوئی قانونی یا آئینی رکاوٹ نہیں تھی ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں جواب یہ دیا گیا کہ فوج مردم شماری کر رہی ہے ، اس لےے شفاف ہو گی ۔ یہ شفافیت کا کوئی معیار تو نہیں ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ مردم و خانہ شماری کے نتائج درست ہیں یا غلط لیکن لوگوں کو مطمئن کرنا ہو گا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اب گھر گھر گنتی کا زمانہ چلا گیا ہے ۔ نادرا کو ہدایت کی جائے کہ وہ سب لوگوں کے شناختی کارڈ بنوائے اور بچوں کی رجسٹریشن کا بھی نظام وضع کرے ۔ نادرا کے نظام کو بہتر بنانے کے لےے جتنا خرچہ ہو ، وہ کر لیا جائے ۔ 10 سال بعد جب ہم دوبارہ مردم شماری کریں گے تو ایک بٹن پر رزلٹ سامنے آ جائے گا ۔ شناختی کارڈ کے پتوں پر لوگوں کو خطوط لکھے جائیں کہ ان کے ووٹ فلاں جگہ درج ہیں ، اگر وہ اس سے مطمئن ہیں تو ٹھیک اور اگروہ کسی دوسری جگہ ووٹ درج کرانا چاہتے ہیں تو بتائیں ۔ ہم جدید دور میں رہتے ہیں ۔ گھر گھر گنتی سے جو غلطیاں ہوتی ہیں ، وہ جدید نظام میں نہیں ہوں گی ۔ انہوں نے ارکان سندھ اسمبلی سے کہا کہ وہ اپنے حلقوں میں مختلف سینسس بلاکس میں خود دوبارہ سروے کرائیں اور ثبوت کے ساتھ ادارہ شماریات کو مردم شماری کی غلطیوں سے آگاہ کریں ۔
مراد علی شاہ

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...