اسلام آباد (سٹاف رپورٹر‘ نیوز ایجنسیاں) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے امریکہ کی پیشکش اہمیت کی حامل ہے۔ بھارت، پاکستان اور کشمیری اس مسئلہ کے اہم فریق ہیں اور اس تنازع کے پرامن حل کیلئے پاکستان ہمیشہ عالمی برادری کے تعاون کا متمنی رہا ہے۔ دفتر خارجہ کے نئے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنی اولین پریس بریفنگ میں مسئلہ کشمیر، پاکستان بھارت تعلقات، پاکستان امریکہ تعلقات، افغانستان کی صورتحال اور سلامتی و خارجہ امور سے متعلق موضوعات پر بات کی اور سوالات کے جوابات دئے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر بھارت کا جمہوریت کا دعوی دنیا کے سامنے مکمل بے نقاب ہوگیا ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے تعاون کی پیشکش کا خیر مقدم کرتا ہے۔ بھارت مسئلہ کشمیرکا حل نہیں چاہتا۔ مسئلہ کشمیرکا حل پاکستان اور بھارت ہی نہیں عالمی امن کے مفاد میں بھی ہے ۔ بھارت کشمیر میں مزاکرات کا ڈھونگ بند کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کا حل تلاش کرنے پر توجہ دے۔ بھارتی جمہوریت کے پیچھے ہندو انتہا پسندی اور تشدد بھرا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود کی وزیر خارجہ سشما سوراج سے خیرسگالی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں کلبھوشن جیسے امور پر تبادلہ خیال نہیں ہوا۔ ایک سوال پر کہا پاکستان کی پہلی ترجیح پاکستان افغان بارڈر کو محفوظ بنانا ہے۔ امریکہ کے ساتھ حالیہ اعلی سطح کے رابطوں کے دوران تمام اہم امور زیربحث آئے ہیں۔ ملا فضل اللہ افغانستان میں ہے ، یہ معاملہ امریکہ اور افغانستان کے ساتھ مسلسل اٹھا رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا انہیں پاکستان اور امریکہ کے مابین دہشت گردوں کی کسی فہرست کے تبادلے اور آرمی چیف کی امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کیساتھ علیحدہ ملاقات کا علم نہیں ہے۔ ترجمان نے بتایا افغانستان کے صوبہ کنہڑ کے ڈپٹی گورنر ذاتی دورے پر پاکستان آئے۔ ان کی آمد کے حوالے سے کوئی پیشگی اطلاعات فراہم نہیں کی گئیں۔،افغان نائب گورنر کی تلاش اور بازیابی کے حوالے سے افغان حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ سرحد پر دیوار کی تعمیر کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا اس معاملہ پر ایرانی حکام سے رابطہ میں ہیں اور ایسی کوئی بھی تعمیر عالمی قوانین اور دو طرفہ معاہدوں کے تحت ہونی چاہئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا بنگلہ دیش سے متعلق ویڈیو ویب سائٹ نہیں، فیس بک پیج پر کسی نے پوسٹ کی، یہ ویڈیو فیس بک پیج سے فوری طور پر ہٹا دی گئی، جان بوجھ کر کچھ نہیں کیا گیا۔ آئی این پی‘ صباح نیوز‘ این این آئی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا بھارت کی ضد اور غیر لچک دارانہ رویہ مسئلہ کے حل میں رکاوٹ ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں سنگین انسانی حقوق کی خلا ف ورزیاں بند کرے۔ افغانستان میں ملا فضل اللہ کی پاکستان مخالف سرگرمیوں پر شدید تشویش ہے،اب تک اس مسئلے کا حل تلاش نہیں کیا جاسکا۔ انہوں نے کہا پاکستان کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان میں افغانستان سے کئی دہشت گردی کے حملے کئے گئے جن میں لاہور، سیہون شریف کے واقعات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہمیشہ پہلا قدم اٹھایا، بھارت نے کبھی مثبت ردعمل نہیں دیا۔ افغانستان کے معاملے پر پاکستان اور امریکہ ایک جیسا سوچ رہے ہیں۔