لاہور (وقائع نگار خصوصی+ کامرس رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیاکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود حکومت کی جانب سے عوام پر پٹرولیم بم گرا دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی بجائے غیر قانونی طور پر اضافہ کیا۔ حکومت پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات پر غیرقانونی طور پر اضافی سیلز ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور سیلز ٹیکس بڑھانے سے قبل وفاقی حکومت سے منظوری بھی حاصل نہیں کی گئی۔ عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے حالیہ اضافہ کو کالعدم قرار دے۔ عدالت نے سماعت 16 نومبر تک ملتوی کر دی۔ ادھر لاہور میں گزشتہ روز بھی پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کے باعث اشیاء خورد و نوش کی مہنگائی اور گراں فروشی کا سلسلہ جاری رہا۔ ایک کلو برائلر مرغی کے گوشت کی قیمت میں 10 روپے اور ایک درجن فارمی انڈوں کی قیت میں 3 روپے اضافہ ہو گیا۔ برائلر مرغی کے گوشت کی قیمت 152 روپے کلو سے بڑھ کر 162 روپے اور ایک درجن فارمی انڈوں کی قیمت 117 سے بڑھ کر 120 روپے ہو گئی۔ بیشتر علاقوں میں پیاز اور ٹماٹر کی گراں فروشی کا سلسلہ جاری رہا اور دکانداروں نے ایک کلو ٹماٹر 105 روپے کی مقررہ قیمت کی بجائے 175 روپے اور ایک کلو پیاز 77 روپے کی بجائے 100روپے تک فروخت کیا۔