بیجنگ (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کی بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات ہوئی جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان زراعت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان چین کے دورے پر موجود ہیں جہاں انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ سے علیحدہ اور وفود کی سطح پر مذاکرات کیے۔ وزیراعظم عمران خان نے چینی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی، اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ آپ کا ویژن اور قیادت رول ماڈل ہے، غربت اور کرپشن جیسے مسائل سے جس طرح چین نے نمٹا یہ اپنی مثال آپ ہے۔ چینی صدر کا بات چیت کے دوران کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط تعلقات مزید مستحکم ہورہے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات نہ صرف باہمی بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے لئے بھی فائدہ مند ہیں۔ دونوں رہنماﺅں نے سٹرٹیجک تعلقات مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں ممالک نے پاکستان کو ملنے والے مالیاتی پیکج پر بات چیت کی۔ ذرائع کے مطابق اس دورے کے دوران پاکستان کو چین سے سی پیک منصوبوں کے لیے 6 ارب ڈالرز کا پیکج جبکہ ڈیڑھ ارب ڈالرز قرضہ ملنے کا امکان ہے اور چین سے ملنے والے ڈیڑھ ارب ڈالرز سٹیٹ بینک میں جمع کرائے جائیں گے۔ دونوں وفود کے درمیان درآمدات اور برآمدات کے حجم کو برابر کرنے پر بات چیت کی گئی جب کہ اقتصادی راہداری منصوبے میں دیگر ممالک کو شامل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ پاکستانی وفد کی جانب سے خواہش کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان چین کے غربت اور کرپشن کے خاتمے پر اقدامات پر مدد حاصل کرنا چاہتا ہے اور زراعت کے حوالے سے چینی ماہرین کی ٹیمیں بھی جلد پاکستان آئیں گی۔ وزیراعظم 3 نومبر کو تیان من سکوائر میں پیپلز ہیروز کی یادگار پر پھول چڑھائیں گے جبکہ 3 نومبر کو ہی نیشنل پیپلز کانگریس کے چیئرمین سے ملاقات ہوگی۔ اسی روز وزیراعظم کے اعزاز میں گریٹ ہال میں خیرمقدمی تقریب ہوگی جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان 3 نومبر کو مختلف معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں چینی ہم منصب سے ملاقات کریں گے، اس کے بعد وہ چین کے وزیراعظم کی طرف سے دی گئی ضیافت میں جائیں گے۔ 3 نومبر کو ہی وزیراعظم عمران خان کی چین کے سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کے سربراہوں سے ملاقات طے ہے۔ 4 نومبر کو وزیراعظم سینٹرل پارٹی سکول میں خطاب کے بعد شنگھائی روانہ ہوں گے، جہاں وہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں شرکت کریں گے۔ چین کے صدر 4 نومبر کو امپورٹ ایکسپو میں شریک رہنماو¿ں کے اعزاز میں ضیافت دیں گے۔ وزیراعظم عمران خان 5 نومبر کو شنگھائی میں ویت نام کے وزیراعظم سے ملاقات کریں گے جبکہ اسی روز وہ شنگھائی کی مقامی قیادت سے ملاقات اور پاکستان بزنس فورم سے بھی خطاب کریں گے اور پھر وطن واپس روانہ ہوں گے۔ وزیراعظم عمران خان سے چینی کمیونسٹ پارٹی کے وزیر انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹس سانگ تاﺅ نے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہنماﺅں میں پاک چین دوستانہ تعلقات کے فروغ‘ عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے‘ باہمی تعلقات کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے چین میں ایشیئن انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بنک کے صدر سے بھی ملاقات کی۔ معاشی اصلاحات اور اقتصادی ترقی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے پاک چین معاشی و سٹرٹیجک مشترکہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دریں اثناءوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چین پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے۔ وزیر خارجہ نے چینی ہم منصب وانگ ای سے ملاقات کی۔ ملاقات چین کی تاریخی عمارت گریٹ ہال آف بیجنگ میں ہوئی۔ ملاقات میں شاہ محمود قریشی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے۔ ملاقات میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور چین میں پاکستانی سفیر مسعود خالد بھی موجود تھے۔
عمران / چینی صدر
بیجنگ(آئی این پی ) چینی وزارت خارجہ نے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر پر چین کاموقف بہت واضح ہے۔ چین اورپاکستان کے درمیان بس سروس سمیت تمام تر دوطرفہ تعاون کا علاقائی تنازع سے کوئی تعلق نہیں۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیجنگ میں ایک پریس بریفنگ میں کہا پاکستان کی ایک نجی ٹرانسپورٹ کمپنی نے حال ہی میں لاہور سے اسلام آباد کے راستے کاشغر کے لئے بس سروس شروع کی ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کا ایک عظیم منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہے اور علاقائی تنازع سے اس کاکوئی تعلق نہیں ہے اور منصوبے سے مسئلہ کشمیر پر چین کا اصولی موقف بھی متاثر نہیں ہوگا۔
چین