اسلام آباد ( محمد نوازرضا‘ وقائع نگار خصوصی) جمعیت علماءاسلام (س) کے امیر مولانا سمیع الحق کی شہادت سے ملکی سیاست میں ایک شاندار باب بند ہوگیا انہیں پاکستان میں مذہبی جماعتوں کے اتحاد کے بانی کی حیثیت حاصل تھی اور وہ تحریک طالبان پاکستان اور افغانستان میں قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ 3 پشتوں سے ان کا خاندان پارلیمنٹ میں نمائندگی کررہا ہے ان کے والد محترم مولانا عبدالحق قومی اسمبلی کے رکن رہے بعدازاں مولانا سمیع الحق 1985ءسے 1991ءاور 1991ءسے 1997ءتک سینیٹ کے رکن رہے ان کے صاحبزادے حامد الحق قومی اسمبلی کے رکن رہے یہ بات قابل ذکر ہے جب اسلامی جمہوری اتحاد قائم ہوا تو قاضی حسین احمد کوسربراہ بنایا گیا میاں نوازشریف کے بعد مولانا سمیع الحق کی باری آئی تو وہ میاں نوازشریف کے حق میں دستبردار ہوگئے متحدہ مجلس عمل کے قیام میں ان کا بڑا عمل دخل تھا۔ مولانا سمیع الحق ہمیشہ افغانستان میں طالبان کی حمایت کی اور افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کے نکلنے کا مطالبہ کیا ان کو پاکستان میں امریکہ مخالف تصور کیا جاتا تھا۔ 81 سالہ مولانا سمیع کو بزرگی کی وجہ سے سربراہی دی جاتی رہی ہے فقہ اصول‘ فقہ عربی ادب منطق (عربی) صرف نحو (گرائمر) اور تفسیر اور حدیث کا علم حاصل کیا وہ عمر بھر دینی جماعتوں کے اتحادوں کے ساتھ وابستہ رہے ۔ مولانا سمیع الحق کو طالبان کا ”باپ“ تصور کیا جاتا تھا۔ آج طالبان کی حمایت میں اٹھنے والی جاندار آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی ہے۔
باب بند