قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورانہ ہونے کے باعث ملتوی کردیا گیا ہے، ایجنڈے پر کوئی بحث نہ ہوسکی

اسلام آباد (نا مہ نگار) قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورانہ ہونے کے باعث ملتوی کردیا گیا ہے، ایجنڈے پر کوئی بحث نہ ہوسکی۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں شروع ہوا ،تاہم ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے وقفہ سوالات شروع کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی آغا حسن بلوچ نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر اپوزیشن کے کچھ ارکان ایوان سے اٹھ کر چلے گئے، مسلم لیگ (ن) نے کورم پورا کرنے کی پیشکش کی ،تاہم ڈپٹی اسپیکر نے ان کی پیشکش نظر انداز کرتے ہوئے اجلاس پیر کی شام 5بجے تک ملتوی کردیا،اجلاس ختم ہونے کے بعد بھی حکومتی اور اپوزیشن ارکان کچھ دیر ایوان میں موجود رہے اور آپس میں گفتگو کرتے رہے ۔قومی اسمبلی میں وزارت خارجہ کی جانب سے تحریری طور پر بتایا گیا کہ بھارت سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ بہترین تعلقات رکھنا موجودہ حکومت کی پالیسی ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ اس وقت اومان‘ طرابلس‘ برونائی‘ سراجیوو‘ کولمبو‘ ابوجا‘ پورٹ لوئس‘ عمان‘ دمشق‘ کیف‘ بندر سری بگاوان میں مسلح افواج سے ریٹائرڈ افسران بطور سفیر تعینات ہیں جبکہ سراجیوو ‘ ریاض‘ کولمبو‘ عمان‘ مالے‘ طرابلس‘ دمشق‘ ابوجا‘ دوحہ اور کیف میں کنٹریکٹ پر سابق فوجی آفیسر بطور سفیر تعینات ہیں۔ جبکہ سیاسی بنیادوں پر امریکا‘ کینیڈا‘ بحرین سمیت کئی ممالک میں سیاسی بنیادوں پر سفیر تعینات ہیں۔ حکومت نے امریکا میں علی جہانگیر صدیقی کی جگہ ڈاکٹر اسد مجید خان کو نامزد کر رکھا ہے۔ حکومت نے وزارت خارجہ‘ خزانہ‘ داخلہ اور سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل کی ترقی کے نمائندوں پر مشتمل ایک بین الوزارتی کمیشن قائم کیا ہے تاکہ وہ مفلس پاکستانی قیدیوں کی مالی اور قانونی معاونت کے معاملات پر غور کرے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ اس وقت سعودی عرب میں 26 لاکھ پاکستانی ملازمت کے سلسلے میں رہائش پذیر ہیں جن میں سے تین ہزار سعودی جیلوں میں قید ہیں۔ 45 فیصد پر منشیات کی سمگلنگ‘ 15 فیصد چوری‘ 12 فیصد جعل سازی‘ 8 فیصد غیر اخلاقی جرائم‘ تین فیصد قتل‘ دو فیصد لڑائی جھگڑا کی وجہ سے گرفتار ہیں۔ مالی سال 2018ءمیں برآمدات میں 13.7 فیصد اضافہ رجسٹرڈ کیا گیا جبکہ برآمدات 23 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں۔ پاکستان اور چین کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے کے دوسرے مرحلے پر گفت و شنید جاری ہے۔ پاکستان کی مرضی کی 20 برآمدی اشیاءکو یکطرفہ طور پر انڈونیشیا کی منڈیوں تک رسائی دینے پر غور ہو رہا ہے۔ افغانستان میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں جن کو قحط سالی کا سامنا ہے‘ ان کی مدد کی جائے۔ پاکستان دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو مزید استحکام دینے کے لئے پرعزم ہے۔علاوہ ازیں وفاقی حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بغیر کارروائی کے ملتوی کرنے پر اپوزیشن نے برہمی اور ناراضی کا اظہار کردیا۔خیال رہے کہ قوانین کے مطابق قومی اسمبلی میں کورم کو برقرار رکھنے کےلئے 342 کے ارکان میں سے ایک چوتھائی یعنی 86 اراکین کی موجودگی ضروری ہے۔ کورم مکمل نہ ہونے کی نشاندہی پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ جماعت کے رکن کی جانب سے کیا گیا۔دوسری جانب حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے پر اپوزیشن سخت نالاں نظر آئی اور انہوں نے حکومتی وفد سے ملاقات سے انکار کردیا۔ادھر پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے بھی قومی اسمبلی کا اجلا ملتوی کرنے پر سخت تنقید کی۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ملاقات کے بعد ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ حکومت نے خود ہی کورم کی نشاندہی کرکے اجلاس ملتوی کردیا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ڈپٹی اسپیکر کے پاس گئے لیکن اس سے ملاقات نہیں ہوسکی، حکومت کا اس قدر غیر سنجیدہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے موجودہ صورتحال میں مل بیٹھ کر چلنے کی تجویز دی ہے اور ہماری جماعت بات چیت سے حل چاہتی ہے۔انہوںنے کہاکہ اطلاعات ہیں کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو بریف کیا جانا تھا لیکن وہ اب تک غائب ہیں، تاہم اپوزیشن ہر وقت بات کرنے کو تیار ہیں۔راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں قومی اداروں کو ملوث کرنے کی کوشش کرنا غلط ہے، عدالتی فیصلے پر تنقید کی جاسکتی ہے لیکن دھرنے دینے والے عوام کو پریشان نہ کریں۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما ¾سابق وزیر اعظم و رکن قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت حقائق سننے سے گھبرارہی ہے ¾ اسمبلی کا کورم توڑ کر اجلاس ملتوی کردیا گیا ¾اپوزیشن حکومت کی مدد کرنا چاہتی ہے ¾ملک کو بحران سے نکالا جائے۔جمعہ کو مسلم لیگ (ن) کے اراکین قومی اسمبلی احسن اقبال اور مریم اورنگزیب کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا ¾سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس ملتوی کرکے راہ فرار اختیار کی، آج کے اجلاس میں کوئی وزیر موجود نہ تھا، گزشتہ روز اپوزیشن نے اس معاملے کے حل کےلئے تعاون کی یقین دہانی کرائی لیکن آج اسمبلی کا کورم توڑ کر اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
قومی اسمبلی اجلاس

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...