اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) شہباز شریف سے مسلم لےگی رہنماﺅں خواجہ آصف اور رانا ثناءاللہ نے ان کے چےمبر مےں ملاقات کی جس میں ملکی سےاسی صورت حال، جماعتی امور اور نیب کیسز پر تبادلہ خیال کےا۔ انہیں حکومتی وفد سے ملاقات نہ کرنے کے فیصلے پر اعتماد میں لیا۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے موجودہ صورتحال کے تناظر میں سینئررہنماﺅں نے مشاورت کی اور انہیں پارٹی پالیسی سے آگاہ کیا۔ شہباز شریف نے نیب کیسز پر دونوں رہنماﺅں سے تفصیلی گفتگو کی اوران سے آئندہ پارٹی حکمت عملی پر مختلف نکات پر رائے بھی طلب کی۔ محمد شہباز شریف سے آج ہفتہ کو خاندان کے ارکان سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے چیمبر میں اپوزیشن رہنماﺅں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پیپلز پارٹی کی طرف سے راجہ پرویز اشرف جبکہ ایم ایم اے کی طرف سے مولانا عبدالواسع نے شرکت کی، اجلاس میں حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرائے جانے پرشدید برہمی کا اظہارکیا گیا۔اجلاس کے بعد مسلم لیگی رہنما احسن اقبال نے صحافےوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دھرنوں کے دوران ایوان کا اجلاس جاری رکھا ، آج ملک کو سنگےن صورتحال کا سامنا ہے، حکومت نے کورم توڑتے ہوئے راہ فرار اختیارکرلی۔پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویزاشرف نے بھی کہا کہ موجودہ حالات میں ایوان کو لمحہ بہ لمحہ باخبررکھنا چاہیئے تھا، پہلی مرتبہ دیکھا خود حکومت نے کورم کی نشاندہی کرکے اجلاس ملتوی کرایا، حکومتی وفد نے ملاقات کا کہا تھا مگر ہم انتظار کرتے رہے۔ شہبازشریف نے مولانا سمیع الحق کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے مولانا سمیع الحق کی شہادت پر گہرے رنج وغم اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ ان کا شمار جید علمائ کرام میں ہوتا تھا اور دینی خدمات کی وجہ سے انہیں عقیدت واحترام کی نگاہ سے دیکھاجاتا تھا۔ پارلیمنٹیرین کے طور پر بھی انہوں نے فعال اور متحرک کردار ادا کیا اور وہ پاکستان کی تاریخ میں ہونے والے کئی اہم مراحل میں ایک اہم فریق کے طورپر شامل رہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر شیریں مزاری نے مسلم لیگ ن پر تعاون نہ کرنے کا الزام لگا دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق شیریں مزاری نے کہا کہ مسلم لیگ ن والے مذاکرات کیلئے وقت نہیں دے رہے تھے۔ اجلاس سے پہلے اپوزیشن نے حکومتی وفد کے ساتھ ملاقات سے انکار کردیا۔
شہباز شریف