اسلام آباد (ایجنسیاں) ملک میں مہنگائی چار سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی اور اکتوبر میں مہنگائی میں 7 فیصد اور رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں مہنگائی میں 5 اعشاریہ 95 فیصد اضافہ ہوا۔شماریات ڈویژن کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلے میں اکتوبر 2018ءمیں مہنگائی چار سال دو ماہ کی بلند ترین سطح 7 فیصد پر پہنچ گئی۔ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ جولائی تا اکتوبر کے دوران مہنگائی میں 5.95 فیصداور ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں مہنگائی میں 2.56 فیصد اضافہ ہوا۔ اعداد و شمار کے مطابق ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں گیس کی قیمتوں میں 105 فیصد، چکن 35.25 فیصد، انڈے 14.41 فیصد اور سیگریٹس 14.18 فیصد تک مہنگے ہوئے۔ اسی طرح گذشتہ سال کے مقابلے میں کئی دیگر اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔گزشتہ سال کے مقابلے میں گوشت 11 فیصد، ڈرائی فروٹ 10.70 فیصد، تعمیرات میں استعمال ہونے والی اشیا 10 فیصد، مسالہ جات 10.60 فیصد، واٹر سپلائی 11.27 فیصد، مٹی کا تیل 36.11 فیصد جبکہ موٹر فیول میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔تعلیمی اداروں کی فیس میں 23 اعشاریہ 56 فیصد، سی این جی کی قیمتوں میں 10 اعشاریہ 22 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق سالانہ کی بنیاد پر نان فوڈ نان انرجی کی اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔ 2018 میں نان فوڈ نان انرجی میں مہنگائی کی شرح 7 اعشاریہ 88 فیصد رہی۔سالانہ کی بنیاد پر بھی درجن سے زائد اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، کرایوں میں 50 اعشاریہ 60 فیصد اضافہ ہوا۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 34 اعشاریہ 2 فیصد، پیٹرول کی قیمتوں میں 26 فیصد، ایل پی جی کے سلنڈر کی قیمت میں 26 اعشاریہ 09 فیصد اور سی این جی کی قیمتوں میں 26 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔مٹی کے تیل کی قیمتوں میں سالانہ کی بنیاد پر 31 اعشاریہ 82 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ادارہ شماریات