مولانا فضل الرحمان کی وزیراعظم کے استعفیٰ کے لیے ڈیڈلائن ختم ہونے میں چندگھنٹےباقی، اگلے لائحہ عمل کیلیے مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت اجلاس جاری

جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے وزیراعظم کے استعفے سے متعلق دی گئی ڈیڈلائن کے بعد کی حکمت عملی پر غور کے لیے جے یو آئی (ٖف) کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس جاری ہے۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت اجلاس میں جمیعت علمائے اسلام (ف) کی مرکزی شوریٰ کے ارکان اور صوبوں کے امیر شریک ہیں۔اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد اگلی حکمت عملی پر حتمی مشاورت اور پلان بی پر بھی غور کیا جارہا ہے۔علاوہ ازیں اجلاس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ڈی چوک جانے کی مخالفت کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں رہبر کمیٹی کی جانب سے احتجاج کو ملک گیر پھیلانے، شٹر ڈاون اور سڑکیں بند کرنے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ساتھ ہی ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں مولانا فضل الرحمن آج پنڈال میں اہم اعلان کریں گے۔

 آزادی مارچ کے شرکا نے اسلام آباد میں پشاور موڑ پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور انھین قیادت کے اگلے حکم کا انتظار ہے۔ صورتحال کے پیش نظر ریڈ زون جانے والے راستے سیل کرتے ہوئے سکیورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے آزادی مارچ کا تیسرا روز ہے۔ مولانا فضل الرحمان کی وزیراعظم عمران خان کو دی گئی استعفے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے قریب ہے۔

مولانا فضل الرحمان کے زیر صدارت جے یو آئی کی قیادت نے سر جوڑ لئے ہیں۔ ڈی چوک جانا ہے یا نہیں؟ اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی مشاورت کی جا رہی ہے۔ آزادی مارچ کے شرکا کو قیادت کے اگلے حکم کا انتظار ہے۔ادھر وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کرتے ہوئے ریڈ زون جانے والے راستوں کو مکمل بند کر دیا گیا ہے۔ زیرو پوائنٹ سے ریڈ زون تک 8 ہزار پولیس اہلکار تعینات کرتے ہوئے نفری کو آنسو گیس، شیلڈز اور دیگر سامان مہیا کر دیا گیا ہے۔ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے ریڈ زون کو سرینا چوک، نادرا چوک، ایکسپریس چوک، میریٹ اور بری امام کی جانب سے آنے والے راستوں پر مٹی سے بھرے کنٹینرز لگا کر مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔حساس عمارتوں پر پاک فوج اور رینجرز کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ ریڈ زون کے بیرونی جانب پولیس نے حصار بنا لیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشن وقار الدین سید کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ پولیس حکام نے واضح کر دیا ہے کہ مظاہرین کو کسی صورت ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔یاد رہے کہ جمعہ کو اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان کو استعفیٰ دینے کیلئے صرف دو دن کا وقت دیا تھا، جسے ختم ہونے میں اب چند ہی گھنٹے باقی رہ گئے ہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لئے پولیس اور رینجرز کی جانب سے فلیگ مارچ کیا گیا۔ اس حوالے سے ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس ہر قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے، پولیس ہائی الرٹ اور افسران و جوانوں کا مورال بلند ہے، شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، مختلف مقامات پرپولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے،کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ 

ای پیپر دی نیشن