مقبوضہ کشمیر کے بگلیہار ڈیم پر بیالیس سال پرانے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر کے بھارت کی طرف سے پانی روکے جانے کی وجہ سے ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب کے پانی میں مزید کمی جاری ہے اور پانی کی آمد صرف پانچ ہزار 19 سو کیوسک رہ گئی ہے۔ اس بھارتی سازش کے باعث دریائے چناب کا بڑا حصہ خشک ہو گیا ہے جبکہ دریائے چناب سے نکلنے والی نہر مکمل بند ہونے کے باعث خشک ہو چکی ہے۔ چنانچہ متعلقہ اضلاع کی لاکھوں ایکڑ اراضی پر کاشت شدہ فصلیں خشک سالی کا شکار ہونے کا اندیشہ ہے۔
بھارت نے تو پاکستان کو آبی دہشت گردی کے ذریعے کمزور کرنے کی سازش کے تحت ہی کشمیر پر تسلط جمایا تھا جس پر آج وہ مکمل قابض ہو چکا ہے اور اسے بھارت میں ضم کر کے کشمیریوں کی آواز دبانے کے لئے انہیں گھروں میں محصور کئے ہوئے ہے ا ور ان پر ریاستی مظالم کا ہر ہتھکنڈہ آزمایا جا رہا ہے۔ ان ریاستی مظالم کی بھینٹ چڑھ کر گزشتہ ڈیڑھ سال میں بیسیوں کشمیری شہید ہو چکے ہیں اور گزشتہ روز بھی بھارتی فوجوں کی فائرنگ سے حزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈر سیف میر شہید ہو گئے ہیں جبکہ اس وقت پاکستان کے خلاف بھارتی آبی دہشت گردی بھی انتہاء درجے تک جا پہنچی ہے۔ بھارت کو یہ موقع کشمیر کو ضم کرنے کے بعد زیادہ آسانی سے حاصل ہو رہا ہے جس کے لئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی خود پاکستان کو پانی کی ایک ایک بوند سے محروم کرنے کی بڑ مار چکے ہیں۔ دریائے چناب کی موجودہ صورتحال پاکستان کو پانی کی ایک ایک بوند سے محروم کرنے کی گھنائونی سازش کو فروغ دینے کی ہی عکاسی کرتی ہے اس لئے اس بھارتی سازش کے توڑ کے لئے ہمیں ملکی سلامتی اور قومی مفادات کے تقاضوں کے تحت اپنے دریائوں پر زیادہ سے زیادہ ڈیم بنانا ہوں گے تاکہ ہم توانائی کے بحران سے بھی عہدہ برا ہو سکیں اور پاکستان کو بے آب و گیاہ صحرا میں تبدیل کرنے کی بھارتی سازش بھی ناکام بنا سکیں۔ پانی کے بحران کی موجودہ صورتحال ہمارے حکمرانوں اور متعلقہ اداروں کے لئے بہرصورت لمحۂ فکریہ ہونی چاہئے۔