واشنگٹن (صباح نیوز‘ شنہوا) امریکہ میں صدارتی انتخاب آج ہو گا جس کے لئے دونوں صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیمو کریٹک امیدوار جوبائیڈن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ امریکہ میں صدارتی انتخابات کی گہما گہمی زوروں پر ہے جبکہ 9 کروڑ سے زیادہ امریکی شہری ارلی ووٹ کے ذریعے اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2020 ء کے امریکی انتخابات میں 15 سے 16 کروڑ امریکی شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جو کسی بھی سابقہ انتخابات کے مقابلے میں سب سے زیادہ ٹرن آئوٹ ہو گا۔ واضح رہے کہ ارلی ووٹ میں صدارتی امیدوار جوبائیڈن کو ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں 7 ریاستوں سے برتری حاصل ہے۔ برطانوی اخبار گارجین کے مطابق جوبائیڈن کو فلوریڈا، پینسلوانیا، مشی گن اور شمالی کیرولائینا میں ٹرمپ کے مقابلے میں برتری حاصل ہے۔ انتخابی جائزے کے تحت ایری زونا، ویسکونسن اور آئیووا میں بھی جوبائیڈن موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں آگے ہیں۔ برطانوی اخبار کے مطابق پورے امریکہ میں جوبائیڈن 43 فیصد کے مقابلے میں 51 فیصد ووٹوں کے ساتھ آگے ہیں۔ تاہم صدر ٹرمپ گزشتہ صدارتی الیکشن کی طرح پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ادھر امریکی سپریم کورٹ نے ٹیکساس میں سوا لاکھ ووٹ مسترد کرنے کی ری پبلکن کی درخواست رد کردی جبکہ یہ ووٹ ڈرائیو تھرو مقامات پر کاسٹ کیے گئے تھے۔ ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے انتخابات میں کامیابی ملنے کا دعوی کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں جارجیا اور فلوریڈا میں برتری حا صل ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ٹیکساس میں بڑا سخت مقابلہ ہے مگر میں ایسا نہیں سمجھتا،4 سال پہلے بھی انہوں نے یہی کیا تھا اور میں جیت گیا تھا۔ دوسری جانب ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے کہا کہ الیکشن میں ووٹرز ایسے صدر کا پتا صاف کر سکتے ہیں جو قوم کی حفاظت میں ناکام رہا اور نفرت کو پروان چڑھایا۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے نامزد امیدوار جو بائیڈن کو قومی سطح پر موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر دس فیصد پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔ یہ بات جاری ایک نئے انتخابی جائزہ میں سامنے آئی ہے۔ صدارتی انتخاب سے دو روز پہلے این بی سی اور وال سٹریٹ جرنل کے ایک انتخابی سروے کے مطابق اندراج شدہ قومی رائے دہندگان میں بائیڈن کی حمایت 52فیصد جبکہ ٹرمپ کو 42فیصد رائے دہندگان کی حمایت حاصل ہے۔ انتخاب سے پہلے کئے گئے اس آخری انتخابی سروے کے مطابق انتخابی معرکے کی اہم 12ریاستوں ایریزونا، فلوریڈا، جارجیا، آئیووا، مینے، مشی گن، منیسوٹا، نارتھ کیرولائنا، نیو ہیمپشائر، نیواڈا، پنسلوانیا اور وسکونسن میں بائیڈن کو ٹرمپ پر 45 فیصد کے مقابلے میں 51 فیصد رائے دہندگان کی حمایت حاصل ہے جو 6فیصد زیادہ ہے۔29اکتوبر سے 31اکتوبر تک کئے جانے والے اس انتخابی سروے میں بتایا گیا ہے کہ بائیڈن کو سیاہ فام رائے دہندگان میں(87فیصد سے 5فیصد)،18سال سے 34سال کی درمیانی عمر کے نوجوانوں میں (60فیصد سے32فیصد)، بڑی عمر کے رائے دہندگان (58فیصد سے35فیصد)، خواتین (57فیصد سے37فیصد)، کالج ڈگری رکھنے والے سفید فام (56فیصد سے41فیصد) اور آزاد رائے دہندگان میں (51 فیصد سے36 فیصد) کی برتری حاصل ہے۔امریکی الیکشن سے ایک روز پہلے ملک بھر میں تناؤ کا ماحول ہے۔ حکام نے واشنگٹن کے تجارتی مراکز کو لکڑی کے تختوں سے ڈھانپ دیا۔ وائٹ ہاؤس کی حفاظت کیلئے 250 نیشنل گارڈ الرٹ کر دیئے گئے۔ وائٹ ہاؤس کے اطراف میں خاردار تاریں بھی نصب کر دی گئیں۔ امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں لاک ڈاؤن ہو گیا ہے۔