گوجرانوالہ، حافظ آباد‘ ڈھاکہ (نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت+ انٹرنیشنل ڈیسک) گستاخانہ خاکوں کیخلاف پاکستان سمیت مختلف اسلامی ممالک میں مظاہرے‘ ریلیاں جاری ہیں۔ مقررین نے مطالبہ کیا فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے، حکومت پاکستان فرانس سے اپنے سفیر کو فوراً واپس بلائے اور فرانس کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔ نارووال میں مرکزی جمعیت اہل حدیث و اہل حدیث یوتھ فورس، ساہیوال میں فارما ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام حتجاجی و مذمتی ریلی نکالی گئی۔ مقررین نے کہا پاکستانی حکومت بھی تجارتی و سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کرے۔ بنگلہ دیش میں پیر کے روز فرانس مخالف ریلی نکالی گئی۔ جس میں پچاس ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔ دارالحکومت ڈھاکہ میں اس احتجاج کا آغاز اس مسجد سے کیا گیا جو فرانسیسی سفارت خانے کے قریب واقع ہے۔ حکومت نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے جبکہ دو کلو میٹر طویل اس ریلی میں صدر عمانوئل میکرون کا جعلی تابوت بھی نکالا گیا تھا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ سب آنحضورؐ کے سپاہی ہیں۔ دریں اثناء جکارتہ میں بھی فرانسیسی سفارت خانے کے باہر احتجاج کیا گیا جس میں تقریباً تین ہزار افراد شریک تھے۔ دارالحکومت ڈھاکا میں ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت ’حفاظت اسلام‘ نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاج میں حکومت کو 24 گھنٹوں میں فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا الٹی میٹم دے دیا۔ بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں مذہبی جماعت ’حفاظت اسلام‘ کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے خلاف مرکزی جامع مسجد بیت المکرم سے احتجاجی مارچ کا آغاز کیا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے فرانسیسی صدر کے پتلے بھی نذرآتش کیے اور شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر حفاظت اسلام کے سربراہ جنید بابونگری نے بنگلادیشی حکومت کو فرانس کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کیلئے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا اور کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو یہیں تک نہیں رکیں گے بلکہ سفارتخانے کو تباہ کردیں گے۔ او آئی سی سمیت دیگر مسلم ممالک سے بھی فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا۔ بنگلادیشی تنظیم نے عوام سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی بھی اپیل کی۔ نیو یارک میں فرانسیسی قونصلیٹ، لندن میں فرانسیسی سفارتی سفارتخانے پر پاکستانی طلباء نے مظاہرہ کیا۔ کینیڈا میں مسلمانوں نے راہگیروں کو سفید پھول پیش کئے اس کے ساتھ دیئے گئے کارڈ پر محمدﷺ سے محبت کے الفاظ درج تھے۔ استنبول میں بھی خاکوں کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن گوجرانوالہ اور سول ہسپتال کے زیر اہتمام گستاخانہ خاکوں اور فرانسیسی صدر کے بیان کے خلاف "حرمت رسول ﷺ " احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اس موقع پر شرکا نے رسول اکرم کی شان میں گستاخی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ شرکا نے بینرز اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر فرانس کے خلاف نعرے درج تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پی ایم اے ڈاکٹر سید زاہد حسین جعفری کا کہنا تھا کہ ہم حرمت رسول پر کٹ مرنے کو تیار ہیں اور کسی بھی صورت نبی اکرم کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتے۔ پرنسپل میڈیکل کالج پروفیسر معروف عزیز خان کا کہنا تھا فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ ایک اچھا ہتھیار ہے۔ میری تمام پاکستانیوں سے گزارش ہے کہ وہ مستقل طور پر ان مصنوعات کو ترک کر دیں۔ میڈیکل سپرنٹندنٹ سول ہسپتال ڈاکٹر گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ہم اقوام متحدہ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس معاملے پر قانون سازی کی جائے اور مستقل بنیادوں پر گستاخانہ مواد کا خاتمہ کیا جائے۔گستاخانہ خاکوں، فرانسیسی حکومت اور توہین رسالتؐ کے خلاف ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں بزرگوں اور اکثر یت تعد اد میں وکلا ء نے شرکت کی۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سیشن کورٹ تا گوندلانوالہ چوک تک ناموس رسالت ؐ ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ صدر بار محسن یعقوب بٹ نے کہا کہ توہین رسالت ؐ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے لیکن افسوس کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، حکومت فرانس کے خلاف سخت اور عملی اقدامات کرے۔ مظاہرے سے جنرل سیکرٹری رانا فرحان علی خان نے خطاب میں نبی پاک ؐ کی ذات گرامی پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی، فرانسیسی صدر نے شان رسالت ؐ میں ناپاک جسارت کرکے پونے دو ارب مسلمانوں کے جذبہ ایمانی کو للکارا ہے۔ نائب صدر شکیلہ سلیم رانا نے کہا گستاخی اور توہین ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی۔ ایٹمی ملک کا گستاخ ملک فرانس کو منہ توڑ جواب نہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ حافظ آباد میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف دو مختلف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ پہلی ریلی انجمن تاجران کے زیر اہتمام حاجی محمد رفیق مغل کی قیادت میں جلالپور روڈ سے نکالی گئی جبکہ دوسری ریلی مرکزی امام بارگاہ سے انجمن تاجران حیدری بازار کے صدر محمد ظریف گجر کی قیادت میں نکالی گئی۔