اسلام آباد (عبداللہ شاد) خالصتان ریفرنڈم اور افغانستان میں تاریخی مات پر بھارتی اعلیٰ عسکری و سیاسی ماہرین سوگ کی کیفیت میں ہیں۔ گذشتہ چند روز سے تمام چھوٹی بڑی تقریبات میں بھارتی احکام کے چہرے مرجھائے رہے۔ سکھ ریفرنڈم کے ذریعے تاریخ رقم ہونے اور طالبان کے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے پر انڈین میڈیا میں صفِ ماتم بچھی ہوئی ہے۔ افغان صورتحال کے بعد اب خالصتان کے قیام کی جانب پیش رفت کو بھارت کی تاریخ کے سب سے بڑا انٹیلی جنس فیلیئر قرار دیا جا رہا ہے۔ انڈین آرمی چیف منوج نروانے، نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر اجیت ڈووال، را چیف سمنت گوئل، انڈین آئی بی چیف اروند کمار چند روز میں متعدد اجلاسوں میں بریفنگ لے چکے ہیں مگر ہر مرتبہ کی پیشرفت کے بعد مزید مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق موجودہ صورتحال بی جے پی کے اقتدار کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ اگلے الیکشن میں بھارتی اپوزیشن پارٹیوں کے پاس یہی سب سے بڑا مْدا ہو گا۔ ہندوستانی اعتدال پسند حلقوں کی جانب سے آر ایس ایس اور بی جے پی کو خود ہندوستان کے لئے سب سے بڑا خطرہ بتایا جا رہا ہے کیونکہ مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے بھارت کو ملکی سطح پر ناقابل تلافی نقصانات اٹھانے پڑے، اسی کے ساتھ بھارتی پنجاب میں خالصتان کے اعلانیہ اور خاموش حامیوں کے خلاف بھی خفیہ کریک ڈائون شروع کر دیا گیا ہے۔ دہلی کے حکمران چاہتے ہیں کہ کسی بھی طرح اس صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی جائے۔