حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوںسے اثاثوں کا پوچھ سکتی ہے:ہائیکورٹ


لاہور (سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے چودھری مونس الٰہی اور دیگر کی بیرون ملک جائیدادوں پر عائد وفاقی ٹیکس کے خلاف درخواستوں پر سماعت آج تک کیلئے ملتوی کر دی ہے۔ ایف بی آر کے مرکزی کونسل خالد اسحاق مصروفیات کی بنا پر پیش نہ ہو سکے۔ عدالت نے فاضل وکیل کو کل دلائل کیلئے طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے وکلاء کو منی لانڈرنگ قانون کے حوالے سے بھی دلائل دینے کی ہدایت کر دی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ دلائل نہ دیں کہ عدالت اس بارے مداخلت نہیں کر سکتی ہے ایسا نہ ہو کہ ہم ریکارڈ منگوا لیں کہ ان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے کہاں پراپرٹیز کیسے بنائیں؟ بادی النظرمیں وفاقی حکومت بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں سے ان کے اثاثوں کے بارے میں پوچھ سکتی ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت کو اختیار نہیں کہ وہ ان پاکستانیوں سے پوچھ سکے کہ بیرون ملک پیسہ کیوں رکھا ہے۔ حکومت صرف صوبہ میں مقیم پاکستانیوں سے اس بابت پوچھ سکتی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اثاثے اور جائیدادیں پاکستانی قوانین کی زد میں نہیں آتی ہیں۔ وفاقی حکومت بیرون ملک میں جائیدادوں پر ٹیکس وصول کرنے کا اختیار نہیں رکھتی ہے۔ وفاقی حکومت صرف آمدن کے بارے پوچھ سکتی ہے۔ وفاقی حکومت بیرون ملک میں واقع جائیدادوں پر ٹیکس وصولی کا اختیار نہیں رکھتی ہے۔ استدعا ہے کہ عدالت ای پورٹل پر جرمانے کے بغیر ٹیکس ریٹرن جمع کرنے کا حکم دے۔ عدالت درخواستوں کے حتمی فیصلے تک ممکنہ تادیبی کارروائی سے روکنے کا بھی حکم دے۔

ای پیپر دی نیشن