سی پیک اور دوستی کیخلاف عزائم ناکام بنا ئیں گے :پاکستان چین 

Nov 03, 2022


اسلام آباد ،بیجنگ(شنہوا،خبر نگار خصوصی) پاکستان اور چین کی قیادت نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور پاک چین دوستی کے خلاف ہر طرح کے خطرات اور عزائم کو ناکام بنانے اور زراعت، کان کنی، آئی ٹی، سماجی و اقتصادی ترقی کے شعبوں میں تعاون، صحت، صنعت، ڈیجیٹل و گرین کوریڈورز قائم کرنے  سمیت دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے مل کر کام کرنے کے عزم اظہار کیا ہے جبکہ  پاکستان نے ملک میں تمام چینی عملہ، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت اور تحفظ کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ بدھ کو عوامی جمہوریہ چین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے یکم سے 2 نومبر تک عوامی جمہوریہ چین کا سرکاری دورہ کیا۔ یہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم کا چین کا پہلا دوطرفہ دورہ تھا۔ دورہ کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے سٹیٹ کونسل کے وزیراعظم لی کی کیانگ کے ساتھ بات چیت کی اور نیشنل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین لی ژان شو سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر دوبارہ انتخاب پر صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دی اور ان کے ویژن، ترقی کے فلسفے اور پاکستان اور چین کے تعلقات مسلسل مضبوط بنانے کیلئے ان کی خدمات کو سراہا۔ وزیراعظم نے پاکستان کے دورہ کیلئے صدر شی کا خیرمقدم کیا۔ صدر شی نے کہا کہ وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ چینی رہنمائوں نے پاکستان اور چین کی دوستی کیلئے وزیراعظم شہباز شریف کے دیرینہ عزم کو سراہا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور چین کے درمیان سٹرٹیجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے اور تمام شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے ساتھ ساتھ علاقائی صورتحال اور بین الاقوامی سیاسی منظرنامے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجوں کے دوران چین اور پاکستان کے درمیان بھرپور سٹرٹیجک تعاون پر مبنی شراکت داری کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ ملاقاتوں کے دوران روایتی گرمجوشی، باہمی سٹرٹیجک اعتماد اور خیالات میں ہم آہنگی پائی گئی۔ چین کے رہنمائوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ہمیشہ اپنی خارجہ پالیسی میں اولین ترجیح دی جائے گی۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات پاکستان  کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہیں اور پاکستانی عوام ہمیشہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی دوستی کی حمایت کرتے ہیں۔ دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلق امور پر اپنی باہمی حمایت کا اعادہ کیا۔ چینی قیادت نے پاکستان کی خود مختاری، علاقائی سالمیت، سلامتی اور اس کی سماجی و اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔ چینی قیادت نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے نتیجہ میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔  وزیراعظم شہباز شریف نے چینی قیادت کو سیلاب کے بعد کی امداد اور بحالی کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔ چینی قیادت نے اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے اور متاثرہ علاقوں کی بحالی کے بعد کے منصوبوں میں پاکستان کو مدد کی پیشکش جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ دونوں فریقین نے وزراء خارجہ کی سطح پر سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے تین سیشنز کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس 2023ء کی پہلی ششماہی میں اسلام آباد میں جلد از جلد منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی)کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں ممالک کے رہنمائوں نے سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کی رفتار کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ ایم ایل ون کو سی پیک فریم ورک کے تحت ایک اہم منصوبہ اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے اس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں نے قائدانہ اتفاق رائے پیدا کرنے اور اس پر جلد عملدرآمد کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کراچی سرکلر ریلوے کو فعال طور پر آگے بڑھانے‘ گوادر پورٹ اور فری زون کے دیگر متعلقہ منصوبوں پر پیشرفت تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ شمسی توانائی کے منصوبوں سمیت قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے قیام کیلئے پاکستانی کوششوں میں چینی کمپنیوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ دونوں فریقین نے پاکستان کی صنعتی ترقی کیلئے صنعتی تعاون سے متعلق فریم ورک معاہدے پر بھرپور عملدرآمد پر بھی اتفاق کیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ برائے بین الاقوامی تعاون و رابطہ کے حالیہ اجلاس نے سی پیک کو ایک وسیع اور جامع پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں دلچسپی رکھنے والے تیسرے فریق کا سی پیک تعاون کے ترجیحی شعبوں جیسے صنعت، زراعت، آئی ٹی، سائنس و ٹیکنالوجی اور تیل و گیس میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کا خیرمقدم کیا۔ فریقین نے پاک چین آزادانہ تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے فعال ہونے کے بعد تجارتی لبرلائزیشن کو بڑھانے کیلئے مزید ہم آہنگی کا عزم کیا اور اشیاء  کی تجارت سے متعلق کمیٹی کا جلد اجلاس بلانے پر اتفاق کیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چین کی جانب سے برآمدات کو بڑھانے میں پاکستان کی فعال مدد کرنے پر آمادگی ظاہر کی اور پاکستان سے معیاری اشیاء  جن میں خوراک اور زرعی مصنوعات شامل ہیں کا چینی مارکیٹ میں خیر مقدم کیا۔ پاکستان کے برآمدی شعبوں میں سرمایہ کاری اور شراکت داری کی حوصلہ افزائی پر بھی اتفاق کیا گیا۔ فریقین نے خنجراب سرحدی پورٹ پر سہولیات کو اپ گریڈ کر کے اور کسٹم کلیئرنس پر تعاون کو مضبوط بنا کر زمینی تجارت اور تبادلے کو مکمل طور پر فائدہ پہنچانے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے ای کامرس پر ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کا خیر مقدم کیا اور چین کے ای کامرس پلیٹ فارم پر پاکستان کے پویلین کے قیام کی حمایت کی۔ دونوں فریقوں نے آن لائن ادائیگی کے نظام، لاجسٹکس، ویئر ہائوسنگ اور کسٹمز کی سہولت پر تعاون کو مزید مضبوط بنانے اور مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے درمیان تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ چین پاکستان میں غربت میں کمی اور سماجی و اقتصادی ترقی میں کردار ادا کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ متعلقہ عملی تعاون جاری رکھنے پر تیار ہے۔ چین نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سمیت آفت زدہ علاقوں میں معیشت کی بحالی میں پاکستانی حکومت کی مدد پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے پاکستانی طلباء  کو چین آنے کیلئے مزید سہولتیں فراہم کرنے کیلئے قریبی رابطے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چینی تعلیمی اداروں میں پاکستانی طلباء کی واپسی پر چینی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں حکومتوں کے درمیان ثقافتی تعاون کے معاہدے اور اس کے انتظامی پروگراموں کے کردار کو سراہا اور موجودہ ایگزیکٹو پروگرام کی 2027ء  تک توسیع کا خیر مقدم کیا۔ دنوں فریقین نے 2023ء پاک چین سیاحتی تبادلے کے سال کے طور پر منانے اور بیجنگ کے پیلس میوزیم میں گندھارا آرٹ کی نمائش کے انعقاد کے فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں دونوں ممالک کے درمیان فلائٹ آپریشن کی بتدریج بحالی کے حوالے سے دونوں فریقوں نے اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان براہ راست پروازوں کی تعداد میں مزید اضافے پر اتفاق کیا۔ دونوں اطراف نے دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان قریبی تعاون، اعتماد اور رابطے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ چین پاکستان کے درمیان مضبوط سٹرٹیجک دفاعی اور سکیورٹی تعاون کو خطے میں امن و استحکام کا ایک اہم عنصر قرار دیتے ہوئے دونوں فریقوں نے اعلیٰ سطحی دوروں اور تبادلوں کو برقرار رکھنے اور تربیتی مشقوں اور فوجی ٹیکنالوجی کے مشترکہ شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے دہشت گردی کی تمام اقسام اور شکلوں کی مذمت کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے معاملے کو سیاست کی نذر کرنے کی مخالفت کی۔ چین نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینے کیلئے دونوں فریقوں کے درمیان انسداد دہشت گردی کے تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایک پرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا تمام فریقین کے مشترکہ مفاد میں ہے۔ انہوں نے تمام تصفیہ طلب تنازعات کو مخلصانہ بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ پاکستان نے چین کو جموں و کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ چین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر تاریخ کا ادھورا تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کی بنیاد پر پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہئے۔ افغانستان کے حوالے سے دونوں فریقوں نے اتفاق کیا کہ ایک پر امن خوشحال اور مربوط و مستحکم افغانستان علاقائی خوشحالی اور ترقی کیلئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ دونوں ممالک نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے افغانستان کی مسلسل مدد کی ضرورت پر زور دیا جس میں افغانستان کے بیرون ملک مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کرنا بھی شامل ہے۔ دونوں فریقوں نے افغان عوام کیلئے انسانی اور اقتصادی امداد جاری رکھنے اور سی پیک کی افغانستان تک توسیع سمیت افغانستان میں ترقیاتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے کثیر الجہتی فورمز پر اپنے قریبی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور سٹرٹیجک رابطے اور مشاورت کو مزید گہرا کرنے کا عزم کیا۔ پاکستان نے چین کی جانب سے پیش کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ اینیشیٹو (جی ڈی آئی) کی حمایت کا اظہار کیا اور کہا جی ڈی آئی فریم ورک میں رہ کر تعاون کو مزید بڑھایا جائے گا۔ چین نے جی ڈی آئی کے گروپ آف فرینڈز میں ایک اہم رکن کے طورپر پاکستان کی شرکت کی تعریف کی اور جی ڈی آئی کے تحت پاکستان کو ترجیحی شراکت دار قرار دیا۔ پاکستان میں چین کی طرف سے پیش کردہ گلوبل سکیورٹی اینیشیٹو (جی ایس آئی) کی حمایت کی جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں سے ہم آہنگ ہے۔ دونوں فریقین نے رکن ممالک کے مفادات اور خدشات کا جواب دینے کیلئے اقوام متحدہ میں اتفاق رائے پر مبنی اصلاحات کی حمایت کی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک میں ہم آہنگی اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا اور سیاسی،  سکیورٹی، کاروبار رابطے اور عوامی شعبوں میں ایس سی او کے گہرے تعاون پر زور دیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے قابل اطلاق بین الاقوامی ذمہ داریوں اور قومی حالات کے مطابق سب کیلئے انسانی حقوق کو آگے بڑھانے ان کے تحفظ کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ فریقین نے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے اور اس کے سدباب کیلئے ٹھوس کاوشوں کا بیڑہ اٹھایا۔ پیرس معاہدے کے اہداف اصولوں اور دفعات کیلئے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقین نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کریں۔ فریقین نے ماحولیاتی نظام کی بحالی اور آبی وسائل کے انتظام جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چین کی قیادت اور عوام کا ان کی اور ان کے وفد کی گرمجوشی اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا‘ نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ دونوں فریقین نے ای کامرس، ڈیجیٹل معیشت، زرعی مصنوعات کی برآمد، مالیاتی تعاون، ثقافتی املاک کے تحفظ، انفراسٹرکچر، سیلاب سے نجات، آفات کے بعد تعمیر نو کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کا احاطہ کرتے ہوئے متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے جن میں جی ڈی آئی، جانوروں کی بیماریوں پر قابو پانے، ذریعہ معاش، ثقافتی تعاون، خلائی جغرافیائی سائنس کے ساتھ ساتھ قانون کے نفاذ اور سکیورٹی کے شعبے شامل ہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی جس میں ایم ایل ون کو ابتدائی ہارویسٹ منصوبے کے طور پر شروع کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا جبکہ چینی صدر نے پاکستان کے لئے 50 کروڑ یوآن کی اضافی امداد کا اعلان کیا۔ ملاقات میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی صورتحال اور سی پیک کی افغانستان تک توسیع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق دونوں رہنمائوں نے پاک چین دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور کہا گیا دونوں ممالک امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے اپنے مشترکہ وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مضبوطی سے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے دفاع، تجارت وسرمایہ کاری، زراعت، صحت، تعلیم، گرین انرجی، سائنس و ٹیکنالوجی اور آفات سے نمٹنے کے لیے تیاری سمیت متعدد امور پر تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ سٹرٹیجک اہمیت کے منصوبے کے طور پر دونوں فریق سی پیک کے فریم ورک کے تحت ایم ایل ون کو ابتدائی ہارویسٹ منصوبے کے طور پر شروع کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کریں گے۔ انہوں نے کراچی میں ماس ٹرانزٹ منصوبے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا اور کراچی سرکلر ریلوے کے جلد آغاز کے لیے تمام رسمی کارروائیوں کو حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا۔ صدر شی جن پنگ نے یقین دلایا کہ چین پائیدار اقتصادی ترقی اور جیو اکنامک مرکز کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔ دوسری طرف وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر ممتاز چینی کمپنیوں نے پاکستان میں مشترکہ منصوبوں بالخصوص شمسی توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی میں پینے کے پانی کی فراہمی سمیت دیگر بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کا یقین دلایا ہے۔ بدھ کو وزیراعظم محمد شہباز شریف سے چین کی صف اول کی کمپنیوں کے نمائندوں نے ملاقات کی۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے چینی کمپنیوں کو 10 ہزار میگا واٹ شمسی توانائی کے منصوبے پر مل کر کام کرنے کی پیشکش کی۔ متعلقہ چینی کمپنی نے اگلے سال کی ابتدا میں گوادر ہوائی اڈے کی تعمیر کی تکمیل کی یقینی دہانی کرا دی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے یقین دلایا کہ حکومت چینی سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لئے بہترین اقدامات کرے گی اور سی پیک اور سی پیک کے علاوہ دیگر منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا اور سی پیک اور سی پیک کے علاوہ تمام منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں کی سکیورٹی کا ایک معیار مقرر کیا جائیگا۔ وزیراعظم نے مہمند ڈیم سے متعلق پیش آنے والے بعض مسائل حل کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔

مزیدخبریں