سیکریٹری ایجوکیشن سکولز اور ایگزیکٹو آفیسر ایجوکیشن ڈسٹرکٹ  سے گزارشات 


گورنمنٹ ہائی سکول قاضیاں کو قائم ہوئے 80 سال گزر چکے ہیں ۔ عوامی ایم پی اے نے احسان عظیم کرتے ہوئے ہائر سیکنڈری سکول کا درجہ دلوایا، انہیں صرف سکول کو اپ گریڈ کروانے کا کریڈٹ نہیں بلکہ گوجرخان سے حبیب چوک ،جبر ،بیول جانے والی کارپٹ اور کنکریٹ روڑ کا انمول تحفہ بھی انکی مہربانی ہے ۔اس روڑ کی خستہ حالی کا یہ عالم تھا جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کی وجہ سے نہ صرف پندرہ منٹ کا سفر گھنٹے میں طے ہوتا تھا بلکہ گاڑی میں سوار لوگوں کا،بھی انیجر پینجر ہل جاتا تھا ۔ چنگا بنگیال کے مقام پر گرلزکالج کا قیام ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر ایڈووکیٹ کا تاریخی کارنامہ ہے ۔ یاد رہے گورنمنٹ ہائی سکول قاضیاں کو صرف ہائر سیکنڈری سکول کا درجہ ملنا ہی کافی نہیں ابھی اس کو  مکمل کروانے میں اور بھی معاملات کی تکمیل ضروری ہے کیونکہ جب تک ایس این ای کی منظوری نہیں ہوتی اس وقت تک ہم تعلیمی   ادارے کے معیار کو بہتر نہیں بنا سکتے ۔ ماضی میں  کافی سکولوں کو اپ گریڈ کیا گیا لیکن وہ حسب ضرورت سٹاف کی تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے ان سکولوں کے مین گیٹ پر صرف  ہائر سیکنڈری سکول لکھا رہ گیا۔ ہم وزیر اعلی پنجاب، صوبائی وزیر تعلیم مراد راس اور ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر سے پر زور اپیل کرتے ہیں انہوں نے اس سکول کو ہائر سیکنڈری سکول کا درجہ دلوا کر جہاں اہلیاں علاقہ پر احسان عظیم اور تاریخی کارنامہ سر انجام دیا ہے وہاں محکمہ تعلیم کے فنانس ڈیپارٹمنٹ سے اس کی ایس این ای کی منظوری لے کر بچوں کے لئے اعلی اور معیاری تعلیمی درسگاہ بنانے میں تاریخی کردار ادا کریں۔مہنگائی کے اس دور میں بے شمار والدین مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں نہیں پڑھا سکتے اگر یہاں انٹر لیول کے تمام مضامین پڑھانے والا سٹاف تعینات ہو جائے تو پورے وثوق سے کہتا ہوں پورا شرقی گوجرخان اس تعلیمی سہولت سے مستفید ہو سکتا ہے ۔ عوامی ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر نے ہائر سیکنڈری سکول کا نوٹیفکیشن کروانے کے بعد وقت ضائع کئے بغیر اپنی کوششوں اور اس کی اہمیت کو بھانپتے ہوئے سیکشن آفیسر ایجوکیشن سے ایس این ای کی منظوری کے لئے فنانس ڈیپارٹمنٹ کو بھجوا دیا ہے جو  بہترین پیش رفت ہے ۔ہم امید کرتے ہیں چوہدری جاوید کوثر ایڈووکیٹ اس سکول کے لئے ایس این ای کی منظوری لینے میں کوئی کسر روا نہیں رکھیں گے ۔ قاضیاں پر ہی گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کی پرائمری سکول کی برانچ ہے جس کی عمارت 50 سال پہلے تعمیر ہوئی تھی اور اس کی خستہ حالی کا یہ عالم ہے جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ چکی ہے ذرا سا بارش ہو جائے تو  سارے کمروں کی چھتیں ٹپکتی ہیں دیواروں میں خوفناک حد تک دراڑیں پڑ چکی ہیں۔اس کی دیواروں اور چھتوں کی حالت یہ ہے یہ کسی وقت بھی حادثے کا باعث بن سکتی ہے ۔ یہاں کم از کم 120 بچیاں زیر تعلیم ہیں بچیوں اور سٹاف کے زیر استعمال فرنیچر کی حالت بد تر ہے جس کی وجہ سے بچیاں فرش پر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ چار کمرے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کی وجہ سے جب تھوڑی سی بھی بارش ہو جائے تو دو کمروں میں اتنی بڑی تعداد بیٹھانا ناممکن ہو جاتا ہے اس کے باوجود سٹاف اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر بہترین تعلیم دینے میں ہمہ وقت مصروف ہے ۔آگے سردیاں آ رہی ہیں اور محکمہ تعلیم کے اعلی حکام نے بوسیدہ عمارت کو تعمیر کرنے پر کوئی توجہ نہ دی اور اس دوران عمارت گرنے سے کوئی جانی نقصان ہو گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا ؟     (راجہ احسان الحق 03005261181)

ای پیپر دی نیشن