پشاور (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی (ریٹائرڈ) نے خیبر پی کے میں پشاور سے 30 کلو میٹردور دریائے کابل پر واقع وارسک ڈیم کا دورہ کیا۔ وارسک ڈیم قیام پاکستان کے بعد پانی اور پن بجلی کے شعبہ میں ملک کا سب سے پہلا کثیرالمقاصد میگا پراجیکٹ ہے، جو 1960ءمیں مکمل کیا گیا۔ آج کل واپڈا وارسک ہائیڈل پاور سٹیشن کے دوسرے بحالی منصوبے پر کام کر رہا ہے، جس کے تحت سول سٹرکچرز کو بحال اور الیکٹرو مکینیکل آلات کو اپ گریڈکیا جا رہا ہے۔ وارسک ہائیڈل پاور سٹیشن کی پیداواری صلاحیت 243 میگاواٹ تھی، جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہو کر 193میگاواٹ رہ گئی ہے۔ دوسرے بحالی منصوبے کا مقصد وارسک کی اصل پیداواری صلاحیت جو 243 میگاواٹ ہے، کو دوبارہ حاصل کرنا ہے۔ چیئرمین واپڈا نے اپنے دورے میں ڈیم، سپل وے اور مکینیکل ورکشاپ کا معائنہ کیا۔ ا±نہوں نے ہائیڈل پاور سٹیشن میں جاری بحالی کے کاموں کا مشاہدہ بھی کیا۔ چیئرمین واپڈا نے وارسک ڈیم میں آنے والی گاد اور مٹی کے تجزیے کے لئے نئی قائم کی گئی لیبارٹری کا بھی افتتاح کیا۔ بریفنگ کے دوران چیئرمین واپڈا کو وارسک ہائیڈل پاور سٹیشن کے زیر تعمیر دوسرے بحالی منصوبے پر اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بتایا گیا۔ منصوبے کی تکمیل 2026 ء کے آغاز میں متوقع ہے۔ وارسک ہائیڈل پاور سٹیشن کے دوسرے بحالی منصوبے کے لئے یورپین یونین کی جانب سے چار اعشاریہ پانچ ملین یورو کی گرانٹ مہیا کی جا رہی ہے جبکہ جرمنی کا مالیاتی ادارہ کے ایف ڈبلیو 40ملین یورو، فرانسیسی مالیاتی ادارہ اے ایف ڈی40 ملین یورو اور یور پین انویسٹمنٹ بنک 50 ملین یورو کا قرض آسان شرائط پر فراہم کر رہے ہیں۔ بحالی منصوبے سے موجود ہ پیداواری صلاحیت میں 50میگاواٹ کا اضافہ ہوگا اور وارسک ہائیڈل پاور سٹیشن کی صلاحیت دوبارہ 243 میگاواٹ ہو جائے گی۔ وارسک کے دوسرے بحالی منصوبے کی تکمیل پر بجلی کی سالانہ پیداوار میں بھی 169 ملین یونٹ کا اضافہ ہوگا اور یہ مجموعی طور پر ایک ارب 14کروڑ 40لاکھ یونٹ ہو جائے گی۔