اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان غیر قانونی افغان باشندوں کی بے دخلی کے بجائے ان کی رجسٹریشن کیلئے جامع میکانزم بنائے۔غیرملکی میڈیاکے مطابق یو این پناہ گزین ایجنسی کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے کہا کہ افغان باشندوں کی واپسی کے سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور ان کی جانوں کو خطرات ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ چمن اور طورخم بارڈر پر افغان تارکین وطن کا رش ہے، درجنوں خاندان ٹرکوں میں سوار ہوکر بارڈر پر پہنچ رہے ہیں۔ ڈیڈ لائن سے قبل 20 ہزار سے زائد افغان باشندے سرحدوں پر پہنچے تھے، سینئر سرکاری عہدیدار ارشاد مہمند نے بتایا کہ گزشتہ روز خیبر پختونخواہ صوبے میں طورخم بارڈر پر تقریباََ 18 ہزار افغان کی سات کلومیٹر طویل قطار تھی۔ سرحدی حکام نے بتایا کہ مزید 5 ہزار افراد بلوچستان کے جنوبی چمن کراسنگ پر پہنچے تھے۔ ارشاد مہمند نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہزاروں افغان مہاجرین گاڑیوں، لاریوں اور ٹرکوں میں اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں، اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان سے سرحد پار کرنے کے بعد انہیں مزید رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ انہیں افغان حکام کے پاس رجسٹر ہونا ضروری ہے۔ وزارت داخلہ نے ملکی تاریخ میں پہلی بار فارن ایکٹ 1946 کے تحت تمام صوبوں کو غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی بے دخلی کا حکم نامہ جاری کردیا جس کے تحت معمولی جرائم میں انڈر ٹرائل اور سزا یافتہ افغان شہریوں کو بے دخل کردیا جائے گا۔