چوکس
ناصر آغا
حکام بالا کے سامنے جب بھی کوئی مسئلہ رکھا جاتا ہے تو وہ گھڑا گھڑا یا جواب وسائل نہیں ہیں وسائل سے مراد ان کے مالی وسائل مراد ہوتے ہیں اس حقےقت سے انکار نہیں ہماری معیشت ایک عرصہ سے حالت نزاع میں ہے۔ اور اس سے بھی انکار نہیں کہ بہت سے مسائل اور بحران مالیاتی کمزوریوں کی وجہ سے ہیں۔ لیکن اس سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ہماری دفتر شاہی بہت سے معمولی کاموں جن میں صرف محنت بلکہ نیک نیتی کی ضرورت ہے۔ بلاوجہ سائلوں کو پریشان کرتے ہیں دنوں کا کام مہینوں اور وہ بھی کئی کئی چکر لگوا کر۔ پھر انہی حالات کی وجہ سے رشوت اور سفارش جنم لیتی ہے کہ ضرورت مند دیوانہ ہوتا ہے۔
سو اصل وجہ پیسہ دولت معاشی نہیں گورنس کی ہے اور سچ پوچھئے تو عماشی بد حالی بھی گورنس کی بد حالی کی وجہ سے ہے ورنہ ہر قسم کے وسائل جغرافیائی، معدنی ،زرعی خوبصورت موسمی تنوع پہاڑ سمندر دریا کیا کچھ ہے جو اللہ نے نہیں دیا۔
چھوٹی سی مثال لے لیجئے! کسی گورنمنٹ ملازم کو لیو(Leave)پر جانا درخواست منظور کرانا کسی جوئے شیر لانے سے کم نہیں دفتری غلطی سے آئے بل کو بھی درست کرانا کسی سفارش یا نذرانہ دیئے بغیر ممکن نہیں۔ موجودہ حکومت جو کہ ایک عبوری نگراں حکومت سے موسوم ہے اس نے بہت سے مستقل حکومتوں سے بھی اچھے فیصلے کئے اور گڈ گورنس دکھانے کی کوشش کی لیکن گذشتہ دنوں سے بوڑھے گورنمنٹ ملازمین پینشنز وغیرہ کی بہت سی بد دعائیں جو انھوں نے جھولیاں بھر بھر کے اس کو دیں وہ بھی سمےٹیں۔ایک ٹکر ٹی وی سکرین پر چلتا دیکھا جو حکومت کی طرف سے ان کٹوتیوں کی تردےد تھا اللہ کرے درست ہو ایسا ہی معمولی نوعیت کا معاملہ مگر بہت سے بزرگ شہریوں سے متعلق جنہیں سنیئر سیٹیزن کا درجہ دیا گیا ہے مجھے میرے مہربان صدر چوکس پاکستان چوہدری غضنفر علی ملہی نے سانگلہ ہل سے بھےجا ہے ان کا انفرادی بھی ہو سکتا ہے مگر بتایا گیا ہے کہ اجتماعی مسئلہ ہے اس سے سیونگ اکاﺅنٹ ہولڈر بہت بڑی تعداد میں پریشان ہیں اسے متعلقہ حکام نے حسب عادت سرد خانے میں ڈال رکھا ہے اس روےہ سے متاثرین سیونگ بنک بہت زیادہ پریشان ہیں انہوں نے درخواستیں دے رکھی ہیں کہ کچھ نہیں تو ان کے کھاتہ جات کو پوسٹ آفسزز کے اکاﺅنٹس میں ٹرانسفر کر کے انہیں اس مشکل سے نکالا جائے تاکہ وہ اپنی رقوم کا لین دین کر سکیں۔
ایسے مسئلوں کے سامنے آنے پر جن کا تعلق صرف بد نیتی کا ہلی یا محض عدم توجہ ہو متعلقہ حکام کو سخت نوٹس لینا چاہےے تاکہ آئندہ ایسی کوتاہی کا کوئی دوسرامرتکب نہ ہو اس معاملہ کی بھی تحقےقات ہونا ضروری اور حکومت کو فی الفور نوٹس لیتے ہوئے متاثرین جن میں سے زیادہ کا تعلق سینئر پینشنرز(بزرگ شہریوں)سے ہے کی دعائیں لینی چاہیں اور اپنے دو سرے فیصلے جن کی زد میں بزرگ آتے ہوں ان میں سخت احتیاط سے کام لینا ہو گابلکہ کیا ہی اچھا ہو حکومت پینشزز،سینئر پینشنرز اساتذہ جیسے قابل احترام افرادکےلئے ایسے تاریخی فیصلے ان کی فلاح و بہبود ترقی و خوشحالی کےلئے کر جائے جو صدقہ جاریہ بن کر نہ صرف اپنی عاقبت سنواریں اور ملک وقوم کے بہتر مستقبل کی بنیاد رکھیں گڈ گورنس صرف محنت دیانت مانگتی ہے اس کا مالی وسائل سے کوئی تعلق نہیں۔
حکومت تھوڑی سی توجہ محنت سے گورنس کی بہتری کے لئے ایسے فیصلے ایسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں جو ہمارے دفتری نظام کی خامیوں کوتاہیوں اور خرابیوں کو دور کر سکتے ہیں۔ اس کےلئے ماہرین اور دفتری نظام کو سمجھنے والے اہل افراد کی آراءشامل کی جا سکتی ہیں۔ بشرط کے حکومت خود اس کے بہتری کےلئے سنجےدہ ہو۔