لگتا ہے کہ سیاسی گرد اب بیٹھنے لگی ہے اور سیاسی کرداروں نے بھی سوچ سمجھ کر آگے چلنے کا فیصلہ کرلیا ہے مگرماحولیاتی گرد کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ عدالتیں بھی احکامات جاری کررہی ہیں اور حکومتیں بھی۔ لاہور میں آلودگی یا سموگ کی سطح 200 سے 700 اے کیو آئی کے درمیان رہے تو کسے چین آئے گا؟
آلودگی سے دم گھٹا جاتا ہے۔ کیا کریں۔سوچا نہ تھا جو وہ ہوا جاتا ہے کیا کریں۔
گرین لاک ڈائون اور انڈیا سے کلائمیٹ ڈپلومیسی کی ضرورت کا پس منظر بھی شائد یہی ہے۔ پنجاب میں سیاسی پارہ اترنے کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پنجاب میں حکومتی سطح پرہونے والے کام لوگوں کی نظروں میں آنے لگے ہیں۔اس وقت پنجاب کو سموگ کی متوقع یلغار کا سامنا ہے چنانچہ سمو گ کنٹرول پروگرام کے تحت پنجاب بھر میں مشینی کاشت کے تاریخی دور کا آغاز کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اور سب سے بڑا سپر سیڈر پراجیکٹ لانچ کیا ہے۔ انہوں نے رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کالا شاہ کاکو میں کاشتکاروں کو سپر سیڈر کی تقسیم کا باقاعدہ آغاز کیا اوراس موقع پر ہر تحصیل میں جدید زرعی آلات رینٹل سروسز شروع کرنے کا اعلان کیا۔ 90 -دن میں کاشت کار کو زیرو پرافٹ پر جدید زرعی آلات کی رینٹل سروس شروع کرنے کا ٹارگٹ ہے۔ وزیراعلی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ترقی کا راستہ کھیت سے گزرتا ہے۔ آج سے پانچ سال میں پانچ ہزار سپرسیڈر ہوں گے۔ 13لاکھ کا سپر سیڈر لینے کیلئے کاشت کار کو خود5- لاکھ دینے ہوں گے۔8- لاکھ حکومت دے گی۔ سپر سیڈر کے استعمال سے ماحول آلودہ نہیں ہوگا۔ دیکھا جائے تو سموگ بھی اس وقت بہت سے مسائل کی بنیاد بنا ہواہے۔ لاہورتوآلودگی میں بہت آگے ہے پاکستان کے دوسرے شہرں کا بھی برا حال ہے ایسے میں وزیراعلی مریم نوازشریف کا یہ کہنا درست ہے کہ سموگ سے بہت سی بیماریاں پھیلتی ہیں اور سموگ کو ختم کرنے میں عوام کا بھرپور تعاون ضروری ہے۔ ایک اچھی خبر چیف ایگزیکٹو پنجاب نے یہ بتائی کہ کاشتکاروں کو جدید ترین زرعی آلات 60فیصد سبسڈی پر دئے جائیں گے۔ کچھ سیاسی باتیں بھی ہوئیں جیسے ان کا کہنا تھا کہ۔ دوسرے صوبوں اور کشمیر سے لوگ پنجاب میں سستی روٹی اور مہنگائی کم ہونے کی وجہ سے آرہے ہیں۔ مہنگائی کم کرنے کے لئے دل میں عوام کا درد ہو نا ضروری ہے۔دوسروں کو کوستے رہنے سے پیٹ نہیں بھرتا، دن رات کام کرنے سے ہی عوام کے مسئلے حل ہوتے ہیں۔ 26 ویں ترمیم اور چیف جسٹس کو نہ ماننے والے تقریب حلف برداری میں پہلے آکر بیٹھے تھے۔ اب چپ کر کے گھر بیٹھ جاؤ، اب تم نے اقتدار میں نہیں آنا۔ لوگوں کی محبت کی جھلکیاں بھی تقریب میں شامل تھیں جیسے ایک بزرگ کاشتکار کسان کارڈ کے اجرا پر وزیر اعلیٰ مریم نواز کا شکریہ ادا کرنے پہنچ گئے، سر پر ہاتھ رکھ کر اظہار شفقت کیا، مدینہ سے لائی چادر بھی پہنائی۔ سیاسی حوالے سے محترمہ مریم نواز شائد یہ کہنا چاہتی ہیں کہ اب پنجاب کا دوسرے صوبوں اور خاص طور پر صوبہ کے پی کے سے مقابلہ جہاں اپوزیشن کی حکومت ہے۔ دھان کی باقیات کو آگ لگانے سے بھی سموگ کے مسائل جنم لیتے ہیں چنانچہ ان کو تلف کرنے والے رائس ہارویسٹر کا معائنہ کر کے ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کو رائس ہارویسٹر پنجاب میں متعارف کرانے اور رینٹل سروسز فراہم کرنے کی ہدایت کی اس کے یقینا اچھے نتائج نکل سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہورکے صحافیوں کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے وزیر اطلاعات عظمیٰ زاہد بخاری کی ملاقات نے ایک اچھی خبر کا سامان مہیا کیا ہے اور وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے صحافی برادری کے لیے 3200 پلاٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں وزیراعلیٰ نے وزارت اطلاعات کو جرنلسٹ کالونی لاہور فیز ٹو کے لئے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔ تمام صحافیوں کو میرٹ اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد پلاٹس دئیے جائیں گے۔ وزارت اطلاعات پنجاب نے لاہور پریس کلب کے علاوہ دیگر لاہور کے صحافیوں سے درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نگران وزیر اعلی محسن نقوی کے دور میں ایک نئی سکیم میں پریس کلب کو اعتماد میں لئے بغیر پلاٹوں کی تسیم کی گی تھی جس پر سٹے لے لیا گیا۔ اب وہ سٹے بھی ختم ہو گیا ہے گویا لاہوری صحافیوں کیلئے اب بہت سے رہائشی دروازے کھل رہے ہیں۔ صحافت کے ساتھ ساتھ کلچر کو بھی اہمیت مل رہی ہے۔ حال ہی میں وزیراعلیٰ کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کے 19 ویں اجلاس میں جہاں پنجاب کے عوام اور انتظامی مشینری کی فلاح و بہبود کیلئے انگنت فیصلے کئے گئے وہیں فنکاروں کیلئے آرٹسٹ خدمت کارڈ کی گرانٹ بڑھانے کی منظوری دی گئی اورفنکاروں کیلئے امدادی گرانٹ بڑھانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے فنکار کمیونٹی کی فلاح و بہبود کیلئے جامع پالیسی بھی طلب کر لی ہے۔ لاہور آرٹ کونسل انڈوومنٹ فنڈبورڈ کا اختیار منسٹر انفارمشین کو دینے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ نے علیل اداکار شفقت چیمہ کی خیریت بھی دریافت کی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ فنکاروں کی ہر سطح پر سنی جانے لگی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے سیاسی مظاہرے توہوتے ہی رہتے ہیں جن کے حامی اور مخالف ایک ساتھ میدان میں ہوتے ہیں لیکن لاہور میں یہ مظاہر ہ ایسا تھا جو سرکاری ملازمین کا تھا مگر پوری پاکستانی قوم کی ترجمانی کر رہا تھا۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس لاہور جنرل ہسپتال نے فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے دہشتگردی،نسل کشی، مظالم اور بربریت کے خلاف احتجاج اور فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ریلی کا انعقاد کیا جس میں شعبہ آرتھوپیڈک کے سربراہ پروفیسر محمد حنیف میاں کی قیاد ت میں ہڈی و جوڑ کے ڈاکٹرز کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر محمود الفرید ظفر،ایم ایس ڈاکٹر فریاد حسین،پروفیسر خالد کاظمی، گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں ڈاکٹر حسیب تھند،خالدہ تبسم، رانا پرویز،جنید میو،منزہ شاہین ہم قدم رہے جبکہ ڈاکٹر طاہر محمود،ڈاکٹر رضوان شاہ، ڈاکٹر شیراز ملک،ڈاکٹر عبداللہ، ڈاکٹر شاہ رخ، ڈاکٹر حسنین خالد، ڈاکٹر نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ریلی کے شرکاء نے فلسطینی اور غزہ بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جبکہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی گئی۔ اس موقع پر پرنسپل پی جی ایم آئی ڈاکٹر الفرید ظفر نے اسرائیلی حملے میں مرد مجاہد اسماعیل ہانیہ کی شہادت کو انتہائی قابل مذمت عمل قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کی منظم سازش جاری رکھے ہوئے ہے،معصوم فلسطینیوں کو غذا، ادویات، پینے کا صاف پانی اور دیگر ضروریات زندگی سے محروم کیا جا چکا ہے جبکہ اقوام متحدہ سمیت انسانیت کی علمبردار تنظیمیں اس حوالے سے فعال کردار ادا کرنے میں اب تک ناکام رہی ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر محمد حنیف میاں۔ پروفیسر ڈاکٹر خالد کاظمی ،صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر حسیب تھند،مسز خالدہ تبسم، رانا پرویز اور جنید میو۔ آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر شیراز ملک،ڈاکٹر حسنین خالدنے بھی ریلی کے شرکاء سے خطاب کیا مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھا جائے تاکہ اسرائیل کی سہولت کار کمپنیوں کو کرارا جواب مل سکے۔ حکومت سے مطالبہ تھا کہ وہ اپنے عوام کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئے فلسطین کی تمام تر سیاسی،سماجی عسکری اور مالی تعاون کو جس حد تک ممکن ہو سکے یقینی بنائے اور اس حوالے سے لاہور جنرل ہسپتال کے ڈاکٹرز، سٹاف، پیرامیڈکس صف اول کا کردار ادا کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ سچ یہ ہے کہ یہ اعلامیہ پوری پاکستانی طبی برادری کی طرف سے ہے۔
لہو میں ڈوبی ہوئی صدائیں سنا رہی ہیں زمین اقصی
صدائے فرعون سن رہا ہوں صدائے نمرود آ رہی ہے
٭…٭…٭
سموگ۔سستے زرعی آلات اورمثبت احتجاج
Nov 03, 2024