سپریم کورٹ ججز کی تعداد 25 کرنے کا بل منظور

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 25 کرنے کا بل منظور کرلیا جبکہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے اس کی مخالفت کی۔
سپریم کورٹ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی اس اعلی ترین عدالت کے پاس 60 ہزار کے قریب مقدمات زیر التوا ہیں۔ ہائی کورٹس اور لوئر کورٹس میں ایسے مقدمات کی تعداد لاکھوں میں ہے۔مقدمات کی بھرمار کی وجہ سے کئی مقدمات برسہا برس اور نسل در نسل چلتے آرہے ہیں۔انصاف میں تاخیر کو انصاف نہ دینے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔حکومت کی طرف سے ہے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد 17 سے بڑھا کر 25 کرنے کا بل سینٹ میں لایا گیا۔ اس کی اپوزیشن کی طرف سے مخالفت کی گئی۔اپوزیشن کے پاس بیک لاگ سے نجات کے لیے اگر ججوں کی تعداد میں اضافے کے علاوہ کوئی حل موجود ہے وہ اسے پارلیمان اور قوم کے سامنے ضرور رکھے۔ اگر مخالفت برائے مخالفت کے باعث ایسا کیا گیا ہے تو اس فیصلے پر اپوزیشن نظر ثانی کر لے تو بہتر ہے۔تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر حامد خان کی طرف سے ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد میں اضافے کی بات کی گئی ہے۔ہائی کورٹس میں بے تحاشہ مقدمات زیر التوا ہیں۔ سپریم کورٹ میں بھی یہی صورتحال ہے۔بیک لا گ کے خاتمے اور سائلین کو بلا تاخیر انصاف کے لیے ججوں کی تعداد میں اضافہ ہی ایک مناسب حل نظر آتا ہے۔سپریم کورٹ کی حد تک ججوں کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ضرورت اس امر کی ہے کہ نہ صرف ہائی کورٹس اور لوئر کورٹس میں ججوں کی خالی اسامیاں فوری طور پر پر کی جائیں بلکہ زیرالتوا مقدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے ججوں کی تعداد میں اضافہ بھی کیا جائے۔ججوں کی تعیناتی کے لیے 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد طریقہ کار میں کچھ تبدیلی آئی ہے۔کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ججز کی تعیناتی متعلقہ کمیٹی اتفاق رائے سے کرے۔

ای پیپر دی نیشن