”بھارت کی کشمیر ”اٹوٹ انگ“ کی رٹ قابل مذمت، حکمران ہوش کے ناخن لیں“

لاہور(خصوصی رپورٹر+خبرنگار+کامرس رپورٹر) دینی و سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں نے بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے یو این او کی جنرل اسمبلی میں کشمیر کو ”اٹوٹ انگ“ قراردینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے ہمیشہ ”اٹوٹ انگ“ کی رٹ لگائی ہے مگر پاکستان کے حکمران اپنے موقف سے پیچھے ہٹ کر مذاکرات کی طرف موڑ رہے ہیں اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف میں لچک کا بھارتی فائدہ اٹھا رہے ہیں حکمران مذاکرات کریں مگر مسئلہ کو نظرانداز نہ کریں۔ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں کو ہوش کرنی چاہئے۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا کہ پاکستان کو اپنی طاقت مضبوط کرنی چاہئے مسئلہ ہر فورم پر اٹھانا چاہئے۔کشمیری رہنما مرزا صادق جرال، غلام محی الدین اور مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے خطاب سے پاکستان حکومت کی آنکھیں کھل جانی چاہئے جو بغیر سوچے سمجھے بھارت سے دوستی اور تجارت بڑھانے کے لئے مذاکرات کر رہی ہے۔ بھارت نے کبھی دل سے پاکستان کو قبول نہیں کیا۔ حکومت پاکستان کو بھارت کا ماضی سامنے رکھ کر اس سے مذاکرات کرنے چاہئیے۔ دریں اثناءسابق سفیر اقبال احمد نے کہا ہے کہ دنیا کو بھی اب پتہ چل چکا ہے کہ جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر استحکام نہیں آئے گا۔ اقبال احمد خان نے کہا کہ اگر ایس ایم کرشنا نے کہا ہے کہ کشمیر ہمارا اٹوٹ انگ ہے تو صدر آصف زرداری نے بھی اقوام متحدہ سے خطاب میں واضح کیا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل نہیں کیا جاتا پاکستان بھارت کے درمیان تعلقات نارمل نہیں ہوں گے۔ ثابت ہوگیا کہ کشمیر آج بھی ”کورایشو“ ہے مگر یہ معاملہ اس وقت ٹھنڈا پڑا ہوا ہے۔

ای پیپر دی نیشن