اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے راولپنڈی سے لاپتہ وکیل ظہیر احمد گوندل سے متعلق مقدمہ کی سماعت روزانہ کی بنےاد پر کرنے کا فیصلہ کےا ہے۔ عدالت نے قرار دےا کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں بے بس ہیں یا معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں لی جا رہی، اگر دلچسپی ہوتی تو ظہیر گوندل بازےاب ہوچکا ہوتا، عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنیوالوں کے نام بتائے جائیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ بازیابی کے حوالے سے تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ لگتا ہے آپ لوگ بے یار و مددگار ہیں، آپ اس اعلیٰ حکومتی ذمہ دار کا نام بتائیں جو بااختیار ہے، ہم اسے بلا لیتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مصطفیٰ رمدے نے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ آئی ایس آئی کی جانب جاتا ہے اور یہ بات سی پی او کی رپورٹ میں بتائی گئی ہے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ یہ بات آپ گذشتہ سماعت پر بتا دیتے تو ہم نوٹس جاری کردیتے۔ عدالت کے حکم پر انہوں نے رپورٹ پیش کی جسے پڑھ کر عدالت نے کہاکہ اس میں تو ایسا کچھ بھی نہیں لکھا ہوا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ وکیل کو راولپنڈی سے اٹھایا گیا ہے یہ پنجاب یا وفاقی حکومت کا مسئلہ ہے مگر دونوں ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے کے سوا کچھ نہیں کر رہی ہیں۔ بعدازاں متعلقہ ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس نے بتایا کہ انہوں نے وزارت دفاع اور داخلہ کے حکام کے ساتھ میٹنگ کی ہے وہ دونوں بھی کوششیں کر رہے ہیں مگر ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی تاہم ان سے کہاگیا ہے کہ وہ پولیس کو تمام تعاون فراہم کریں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یا تو عدالتی حکم نامہ پر عمل کریں یا پھر نہ کرنے والے کا نام بتائیں۔