لاہور (شہزادہ خالد) پولیس اور عدالتی نظام میں پائے جانے والے قانونی سقم اور کرپشن کے باعث مجرموں کے سزا سے بچ جانے کی وجہ سے بچوں، بچیوں سے زیادتی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا۔ رپورٹس کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران منظر عام پر آنے والے کمسن لڑکیوں، لڑکوں سے زیادتی، ریپ، جنسی تشدد کے 412 کیس عدالتوں میں سماعت کے لئے پیش ہوئے۔ ہزاروں کیس ایسے ہیں جو منظر عام پر نہیں آئے یا انہیں دبا دیا گیا۔ جنوری 2013ءمیں بدفعلی کے 17، فروری میں 11، مارچ میں 10، اپریل میں 23، مئی میں 22، جون میں 19 واقعات سامنے آئے، ریپ کے بالترتیب 26، 20، 21، 24، 22، 19 کیس سامنے آئے۔ 2012ءمیں ریپ، زیادتی، جنسی تشدد کے 1031 کیس رپورٹ ہوئے۔ 2013ءکے پہلے 6 ماہ کے دوران ملک بھر میں قتل، ریپ، زیادتی، کاروکاری، زبردستی کی شادی، ونی وغیرہ کے 2411 کیس سامنے آئے، جن میں پنجاب سرفہرست رہا۔ پنجاب میں 1029، بلوچستان میں 251، کے پی کے میں 417 اور سندھ میں 714 کیس منظر عام پر آئے۔ آئینی و قانونی ماہرین، سنجیدہ حلقوںکا کہنا ہے کہ حکمرانوں کو قانونی سقم دور کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔ جب تک مجرم کو اس کے کئے کی سزا نہیں ملے گی اس قسم کے سنگین جرائم کا خاتمہ نہیں ہو سکتا۔ صرف صوبائی دارالحکومت لاہور میں واقع 82 تھانوں کی طرف سے سائلوں کی بات نہ سنی جانے پر دفعہ 22a,22b کے تحت روزانہ سینکڑوں اندراج مقدمہ کی درخواستیں عدالتوں میں دائر کی جا رہی ہیں جس کے باعث عدالتوں پر بھی کام کا بوجھ انتہائی حد تک بڑھ گیا ہے۔
قانونی سقم، مجرموں کو سزا نہ ملنے سے زیادتی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
Oct 03, 2013