نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ + اے ایف پی) بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے راہول گاندھی کے آگے اس وقت گھٹنے ٹیک دئیے جب کرپٹ اور سزا یافتہ ارکان پارلیمنٹ کو بچانے والا آرڈیننس کابینہ کی میٹنگ میں واپس لے لیا گیا۔ راہول گاندھی نے حکومتی آرڈیننس پر شدید تنقید کی تھی جبکہ بھارتی عوام کے غصے کی وجہ سے راہول گاندھی نے اس بل کو بکواس قرار دیا تھا۔ اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے گذشتہ روز یہاں کانگرس پارٹی کے دوسرے اہم ترین رہنما راہول گاندھی سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات نصف گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد کابینہ کے اجلاس میں متنازعہ آرڈیننس واپس لے لیا گیا۔ قبل ازیں وزیراعظم منموہن سنگھ نے جو منگل کو امریکہ سے واپس نئی دہلی پہنچے تھے اپنے طیارے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ متنازعہ آرڈیننس کے معاملہ پر ان کے مستعفی ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ادھر بھارتی اپوزیشن جماعت بی جے پی نے لالو پرشاد اور دیگر ارکان پارلیمنٹ کیخلاف آرڈیننس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وزیراعظم من موہن سنگھ میں شرم ہے تو فوری طور پر عہدے سے مستعفی ہو جائیں جبکہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ مدت پوری ہونے سے قبل استعفیٰ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بی جے پی لیڈر پراکاش چوندرکار نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کیخلاف آرڈیننس کم عقلی کی دلیل ہے۔ واضح رہے کہ اس آرڈیننس کے ذریعے سپریم کورٹ کی اس رولنگ کو غیر م¶ثر قرار دینے کی کوشش کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ کرپشن سمیت جرائم میں سزا یافتہ ارکان پارلیمنٹ یا ریاستی اسمبلیوں کے ارکان تاحیات نااہل ہو جائیں گے۔