اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے (ETPB) متروکہ وقف املاک بورڈ کی اربوں روپے کی پراپرٹی مبینہ ملی بھگت سے کم داموں فروخت اور بورڈ کی اراضی پر قبضہ سے متعلق محفوظ کیا گیا کیس کا فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں فاضل عدالت نے بورڈ کی اراضی ڈیفنس ہاﺅسنگ سوسائٹی (ڈی ایچ اے) کو فروخت کرنے متروکہ وقف املاک بورڈ اور ڈی ایچ اے کے درمیان زمین کی فروخت کا معاہدہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ایف آئی اے کوآصف ہاشمی سمیت دیگر ذمہ داروں کے خلاف فوجداری کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔ وفاقی حکومت کو متروکہ وقف املاک بورڈ کے نئے چیئرمین کی تقرری کے لئے اقدامات کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس اعجاز احمد چودھری اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل تین رکنی بنچ نے39 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا ،جس میں 29 اپریل 2009ءکو متروکہ وقف املاک کی جانب سے ڈی ایچ اے کو اراضی کی فروخت کے معاہدہ کو غیر قانونی اور متروکہ وقف املاک پراپرٹیز (مینجمنٹ اینڈ ڈسپوزل) ایکٹ 1975ءکی سیکشن 4(2) کے منافی قرار دیا گیا ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں اس معاہدہ کے تحت متروکہ وقف املاک کو ایک ارب 93 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ عدالت نے دو کمپنیوں کی جانب سے جمع کرائی گئی 98.60 کروڑ روپے کی رقم متروکہ وقف املاک بورڈ کے اکاﺅنٹ میں جمع کرنے کا حکم بھی دیا ہے اور مذکورہ کمپنیوں کو اس رقم پر مروجہ قوانین کے مطابق مارک اپ کی ادائیگی کی ہدایت بھی کی ہے۔ عدالت نے سیکرٹری وزارت اقلیتی امور کو متروکہ وقف املاک بورڈ کا گزشتہ پانچ سال کا فرانزک آڈٹ کرانے اور رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف دیوانی و فوجداری مقدمات چلانے کی ہدایت بھی کی ہے۔ فیصلے کے بعد کمرہ عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سکھ کونسل آف پاکستان کے صدر مستان سنگھ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ ہیں، انہوں نے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا شکریہ ادا کیا۔ واضح رہے کہ فاضل عدالت نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی زمین اونے پونے داموں فروخت کرنے کے حوالے سے خبروں اور سکھ کمیونٹی کے خط پر ازخود نوٹس لیا تھا اور فریقین کے دلائل مکمل ہونے بعد ایک ماہ قبل فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ عدالت نے قرار دےا کہ زمےن کی خرےد و فروخت کے دوران رقم کی لےن دےن مےں بھی بے ضابطگےاں ہوئی ہےں۔ معاہدہ غیر قانونی اور غیر شفاف تھا۔ عدالت نے رجسٹرار سپرےم کورٹ کے پاس اےزےم اور ہائی لےنڈ کی جانب سے جمع کرائی گئی 98 کروڑ کی رقم فوری طور پر وقف املاک بورڈ کے اکا¶نٹ مےں جمع کرانے کا حکم دےا۔ عدالت نے کےس کا فےصلہ محفوظ کےا تھا جو سنا دےا گےا۔ عدالت نے 29 اپرےل کا نوٹےفےکےشن کالعدم قرار دےا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ یہ اراضی گردوارے کو واپس کی جائے۔ چیف جسٹس نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی اربوں کی مالیت کی اراضی اونے پونے داموں فروخت کئے جانے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ نے آنکھیں بند کر کے غیر قانونی معاہدے کئے، آئین اور قانون کے تحت ٹرسٹ کی اراضی بیچی جا سکتی ہے نہ ہی اس کا کسی دوسری زمین کے ساتھ تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔