لاہور (خبرنگار) ضلعی حکومت اور ٹائون انتظامیہ قربانی کے جانوروں کے بیوپاریوں کو گلی گلی محلہ محلہ پھرنے اور جانور بیچنے سے روکنے میں ناکام ہوگئی۔ شہر کے 9 ٹائونز میں قربانی کے جانوروں کی فروخت کیلئے لگائی گئی 6 مویشی منڈیاں شہریوں کیلئے ناکافی ثابت ہورہی ہیں۔ ٹائون انتظامیہ نے ان منڈیوں میں ناکافی انتظامات کئے ہیں جو اس قدر ناقص ہیں کہ بیوپاری صدائے احتجاج بلند کررہے ہیں۔ بیوپاریوں کو پانی، چارہ، سایہ (شامیانے) نہ ملنے کی شدید شکایت ہے۔ سگیاں پل کے قریب ضلعی انتظامیہ نے راوی ٹائون اور داتا گنج بخش ٹائون کے علاقوں کیلئے دو مویشی منڈیاں قائم کی ہیں مگر سگیاں پل پار کرتے ہی ’’غیر قانونی منڈیوں‘‘ کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ سڑک کے دونوں طرف بیوپاریوں نے ڈیرے جما رکھے ہیں اور ٹائون و ضلعی انتظامیہ کے عملے کی ’’آشیرباد‘‘ سے جانور فروخت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ’’منڈی سے باہر‘‘ جانور فروخت کرنے کی ’’فیس‘‘ ادا کررہے ہیں۔ دوسری طرف لاہور کے تمام 9 ٹائونز کے دفاتر خالی پڑے ہیں۔ اپنے کاموں کی سلسلے میں وہاں جانے والے افراد خالی کمروں اور تالہ لگے کمروں کو دیکھ کر مایوس واپس لوٹ جاتے ہیں۔ سائلین کو دفاتر کے چوکیدار اور چپراسی بتاتے ہیں کہ صاحب ڈینگی اور مویشی منڈی کی ڈیوٹی پر گئے ہوئے ہیں۔ ٹائون پلانرز، بلڈنگ انسپکٹرز، سروئیرز، ٹائون فنانس آفیسرز اور ان کا عملہ، ٹائون آفیسر ا نفرا سٹرکچر و سروسز اور ان کا عملہ سب مویشی منڈیوں، ڈینگی اور شہر سے بکرے اور گائیں باہر نکالنے کی ڈیوٹی پر ہیں۔ مگر ان سے معاملات سنبھالے نہیں جارہے ہیں۔ بکروں، گائیوں کے بیوپاری جانوروں کو ساتھ لئے شہر کے پوش علاقوں، مارکیٹوں سمیت ہر جگہ گھوم رہے ہیں اور دھڑلے سے جانوروں کی خرید و فروخت کررہے ہیںمگر کوئی ان کو پکڑ کر 6 مویشی منڈیوں تک محدود کرنے والا نہیں ہے۔ دوسری طرف بکروں اور گائیوں کی قیمتوں نے لوگوں کے ہوش اڑا رکھے ہیں۔ بچوں کے مجبور کرنے پر مہنگائی سے پریشان حال ماں باپ بازار کا رخ کرتے ہیں تو بکرے کی قیمت 40 سے 50 اور گائے کی قیمت 80 سے 90 ہزار سن کر ان کے ہوش اڑ جاتے ہیں۔ اونٹ کی قیمت 2 لاکھ سے 3 لاکھ تک طلب کی جارہی ہے۔ حکومت نے پہلے ہی بجلی کے بل اور مہنگائی میں 100 فیصد اضافہ کرکے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔