ڈرون حملوں میں شہریوں کے قتل کا مقدمہ درج کرنیکا حکم پہلے جاری کر چکے: اسلام آباد ہائیکورٹ

Oct 03, 2014

اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے معصوم شہریوں کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کے کیس کی سماعت    کے دوران درخواست گزار کو احکامات جاری کئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ڈرون حملوں کے حوالے سے مقدمہ درج کرنے کے احکامات جاری کرچکی ہے جبکہ پشاور ہائیکورٹ میں بھی ڈرون حملوں کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔ پشاور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈرون حملوں کے فیصلوں کا ریکارڈ درخواست کیساتھ لگایا جائے۔ جمعرات کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف دائر کی گئی آئینی درخواست کی سماعت ہوئی۔ یہ درخواست اسلام آباد کے ایک شہری نے دائر کی تھی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی۔ وفاق کے وکیل ڈپٹی اٹارنی جنرل حسنین اکبر کاظمی اور درخواست گزار کے وکیل میاں احمد خان عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ پرویز مشرف نے اپنے دور حکومت میں امریکی حکومت کیساتھ ایک تحریری معاہدہ کیا تھا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کئے جاسکتے ہیں۔ ان ڈرون حملوں کی اجازت دی گئی۔ 2004ء سے 2013ء تک پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مختلف ڈرون حملوں میں بے گناہ معصوم شہری شہید ہوچکے ہیں لہٰذا عدالت سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے مظلوم شہریوں کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کے احکامات جاری کرے۔ سماعت کے دوران وفاق کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اس کیس کیلئے مزید وقت دیا جائے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ جب عدالتیں کارروائی کررہی ہیں تو آپ کو کس چیز کا خوف ہے۔ ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت نے  کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

مزیدخبریں