وزیر داخلہ چودھری نثار علی خاں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا احتساب کرنا فورسز کا اختیار نہیں نہ اسکی اجازت دینگے۔
آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے تو اسے درست کرنا کس کا کام ہے؟ خلوص نیت اور قومی جذبے کے تحت کام کیا جائے تو بگڑے ہوئے آوے کے آوے کو درست کرنے میں زیادہ سے زیادہ کتنی دیر لگتی ہے جتنی رینجرز نے اختیارات ملنے کے بعد کراچی کا امن بحال کرنے میں لگائی، مزید براں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اپریشن ضرب عضب کی مثال دی جا سکتی ہے۔ جن دہشتگردوں سے حکومتیں کانپتی تھیں اب وہ راہِ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ حکومت کرنا اتنا مشکل بھی نہیں ہوا جتنا وزیر داخلہ باور کرا رہے ہیں۔ اگر حکمرانی اتنی ہی کٹھن ہوتی تو چودھری صاحب جیسے وزیر اس سے جان چھڑا چکے ہوتے۔ یہ چنداں مشکل نہیں ہے۔ بالفرض مشکل بھی ہو تو عوام کی آسانی کیلئے ان مشکلات کا سامنا کرنا عین عبادت اور قومی فریضہ ہے۔ افغان حکمرانوں کے طرز عمل کے بارے وزیر داخلہ کا موقف بالکل درست اور جرأت مندانہ ہے۔ افغانستان کی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال ہوتی ہے الٹا اشرف غنی پاکستان کے دشمن بھارت کی زبان بول رہے ہیںافغان حکمرانوں کی زبان درازی کا یہ ترت جواب ہے جو وزیر داخلہ چودھری نثار نے دیا ہے افغان اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونے دیتے ہیں تو پاک فوج کی طرف سے پاکستان کیخلاف سرگرم دہشتگردوں کا افغانستان کے اندر تعاقب ہو سکتا ہے۔ جسکا گزشتہ دنوں چودھری نثار نے اشاروں کنایوں میں ذکر کیا تھا۔