اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں سابق وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو طبی سہولیات کی عدم فراہمی سے متعلق اپیل کی سماعت میں عدالت نے رینجرز حکام کو ڈاکٹر عاصم کو ان کی مرضی کی طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکم جاری کر دیا جبکہ فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے رینجر حکام کو ہدایت کی تھی کہ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر عاصم کی صحت ٹھیک ہے اور رینجرز حکام مطمئن ہیں تو وہ انہیں اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں جس پر رینجر حکام ڈاکٹر عاصم کو اپنے ساتھ لے گئے اور انہوں نے ڈاکٹر عاصم کو ہسپتال سے ریلیز بھی نہیں کروایا۔ جسٹس سرمد جلال نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر عاصم رینجرز کے پاس محفوظ نہیں ہیں اس سے قبل بھی کراچی میں اہم مقدمات کے گواہوں کو قتل کیا گیا ہے آپ کے خیال میں ڈاکٹر عاصم کو ہسپتال میں دی جانے والی سکیورٹی کی سہولیات ٹھیک نہیں تو ہم ان کو ہسپتال منتقل کرنے کی ہدایات جاری کر دیتے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ رینجرز کی تحویل میں ڈاکٹر عاصم کو بہتر طبی سہولیات نہیں مل رہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹر عاصم کو طبی سہولیات فراہم نہ کرنے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر رینجرز نے سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع کرا دیا۔ جس میں ڈاکٹر عاصم کے اہلخانہ کی جانب سے رینجرز پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر موقف اختیار کیا گیا کہ ڈاکٹر عاصم کو رینجرز کی تحویل میں مناسب طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ رینجرز کے پاس ماہر ڈاکٹر اور آلات موجود ہیں اور ڈاکٹر عاصم کو ہر قسم کی ادویات اور علاج فراہم کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل کی جانب سے جواب داخل کرنے کی مزید مہلت مانگنے پر عدالت نے سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کردی۔