روس شام میں بمباری فوری بند کرے: امریکہ اور اتحادی

Oct 03, 2015

واشنگٹن+ پیرس (نیٹ نیوز+ اے ایف پی) امریکہ نے کہا ہے کہ روس شام میں موجود شدت پسندوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کر رہا ہے جس سے خطرہ ہے کہ روس مزید بحران میں پھنس جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا ہے کہ روس شام میں شدت پسندوں کے خلاف بے ترتیب انداز میں فضائی حملے کر رہا ہے۔ اس سے قبل روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ روس اْنہی دہشت گرد گروہوں کو نشانہ بنا رہا ہے جنہیں امریکی اتحادی نشانہ بنا رہے ہیں۔ ادھر پیرس میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن اپنے فرانسیسی ہم منصب فرانسوا اولاند سے ملاقات کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ ملاقات جس کا ایجنڈا تو یوکرین تھا تاہم اس میں شام پر بھی بات چیت ہوگی۔ جوش ارنسٹ نے کہا ہے کہ شام میں روس کی بلا امتیاز کارروائی خطرناک ہے اس سے اگر شامی جنگ لامحدود نہ بھی ہوئی تو وہاں جاری فرقہ وارانہ لڑائی مزید طویل ہوگی۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بتایا کہ امریکی اور روسی حکام نے شام میں کارروائیوں میں باہمی طور پر عدم تصادم کے لئے طویل مذاکرات کئے ہیں۔ امریکی فوج سے تربیت حاصل کرنے والے باغی گروہ لیوا سوکور الجبل کے کا کہنا ہے کہ صوبہ ادلیب میں اس کے ایک ٹریننگ کیمپ کو روسی حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ گروپ کے رکن حسن حاج علی نے بتایا کہ شامی ایئر فورس کے ایک پائلٹ جو اب ان کے گروہ کے ممبر ہیں نے روسی جیٹ طیاروں کی نشاندہی کی۔ دریں اثناء داعش کے خلاف کارروائی میں مصروف امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں فوری طور پر بمباری کی مہم معطل کر دے۔ امریکہ، برطانیہ، ترکی اور سعودی عرب کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی بمباری کی وجہ سے شام میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا اور یہ انتہا پسندی کو پھیلانے کا سبب بنے گی۔ امریکہ کی طرح فرانسیسی جیٹ طیارے بھی شام میں دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن امریکہ کو خدشہ ہے کہ روس شام میں بشار الاسد کے مخالفین کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایک سینئر روسی اہلکار نے بتایا ہے کے روسی فضائی کارروائی کئی ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔ روسی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سرابرہ الیکسی پوشکوو نے کہا ہے کہ اب تک امریکہ نے دولت اسلامیہ پر بمباری کرنے کا محض ’ڈھونگ‘ کیا ہے ان کی فضائی مہم اس سے کئی گنا موثر ہوگی۔ شام میں حکومت مخالف گروہوں نے الزام لگایا ہے کہ روس اپنے اتحادی بشار الاسد کو بچانے کے لیے ان کو نشانہ بنا رہا ہے۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے کہا ہے کہ سب سے اہم چیز یہ ہے کہ تمام فضائی حملے ’داعش‘ کے خلاف کئے جائیں۔ اس سے قبل روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ روس دولت اسلامیہ کے علاوہ القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ جیسی دہشت گرد تنظیموں کو بھی نشانہ بنائے گا۔ لاوروف نے کہا کہ تمام اہداف کا تعین شامی فوج کی مشاورت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اپنے فرانسیسی ہم منصب سے ملاقات کے لئے پیرس پہنچ گئے ہیں۔ الیزے پیلس میں دونوں رہنمائوں میں مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوا۔ دونوں شام کی لڑائی اور یوکرین کے مسئلے پر 4 ملکی سربراہ کانفرنس پر بات کریں گے۔روس نے تیسرے روز بھی شام کے علاقے پر بمباری جاری رکھی۔ اطلاعات کے مطابق وہ زیادہ تر بشار الاسد حکومت کے مخالف گروپوں کے علاقے کو ہدف بنا رہا ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ اس نے داعش کے 12ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق روس کے سخوئی 34، 24ایم اور 25 طیاروں نے 18حملے کئے ہیں۔ روس نے شام میں دولت اسلامیہ کے زیرتسلط تیل کے تمام کنویں واپس لینے تک کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ امریکہ، برطانیہ، ترکی اور سعودی عرب کا کہنا ہے کہ بمباری کی وجہ سے شام میں کشیدگی میں اضافہ ہو گا۔ یو این او کے نیویارک کی ہیڈ کوارٹرز میں پریس سے بات کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ تمام اہداف کا تعین شامی فوج کی مشاورت کے ساتھ کیا گیا ہے۔

مزیدخبریں