اسلام آباد‘ نیویارک (اے پی پی+ نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے جموں و کشمیر کو بھارتی ریاست قرار دینے اور دہشت گردی کے الزام پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جموں و کشمیر پر غاصبانہ تسلط سے انکار کی کوششیں تاریخ کے ساتھ مذاق ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی مندوب بلال احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے غیر قانونی تسلط کو دائمی بنانے کیلئے 7 لاکھ سے زائد فوج تعینات کر رکھی ہے۔ کوئی غاصب ہی کشمیر کے لوگوں کو حق خودارادیت دینے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کی مخالفت کریگا۔ بلال احمد نے کہا کہ بھارت کے ظالمانہ تسلط میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید اور ہزاروں خواتین بیوہ ہوئیں۔ خواتین کی عصمت دری کی گئی جو بھارتی ریاستی دہشت گردی کی بدترین شکل ہے۔ انسانی حقوق کی آزاد تنظیموں نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں 6 ہزار سے زائد اجتماعی قبروں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ بھارت کو کشمیر سے اپنی افواج نکال کر کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کی اجازت دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بھی بات چیت میں مسئلہ کشمیر ہمیشہ سرفہرست رہے گا۔ اس مسئلہ کو الگ نہیں رکھا جا سکتا۔ بھارت نے مذاکرات کے لئے ایسی شرائط رکھیں جو اسے معلوم ہیں کہ پاکستان کو کبھی قبول نہیں ہوں گی۔ بلال احمد نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مذاکرات کو یک نکاتی ایجنڈے تک محدود کرنے پر اصرار اس بات کا ثبوت ہے کہ اسے حقیقی مذاکرات میں کوئی دلچسپی ہے نہ وہ سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے علاوہ پوری دنیا دہشت گردی کی واضح انداز میں مذمت کرتی ہے۔ بھارت کو دہشت گردی کے المناک انسانی پہلو کا احساس نہیں اور اس کے لئے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں قابل قبول ہیں۔ اس طرح وہ پاکستان میں دہشت گردی کی حمایت و تعاون کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکوں کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ناکام رہا ہے۔ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لئے ہر فورم پر آواز اُٹھاتا رہے گا۔ انہوں نے کہا بھارت الزام لگا کر اپنے کرتوت چھپانا چاہتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کو صرف ایک نکتہ تک محدود کرنا غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ کشمیر کے مسئلے پر بھارت نے ہمیشہ بھاگنے کی کوشش کی ہے۔ بھارت کے ساتھ جب بھی مذاکرات ہوں گے مسئلہ کشمیر کا ایشو سرفہرست ہوگا۔ دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز نے دہشت گردی کا بھارتی واویلا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت دہشت گردی کے مسئلے پر اپنی مرضی کا حل چاہتا ہے۔ پاکستان مذاکرات کے لئے تیار ہے جبکہ بھارت مذاکرات سے ہمیشہ بھاگتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ تمام دروازے بند ہیں اس لئے پاکستان کے پاس اپنے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت کے ثبوت اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کے حوالے کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔ مذاکرات جب بھی ہوں گے کشمیر سرفہرست ہوگا۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان نے اس الزام کو مسترد کیا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی معاونت کرتا ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کو قندوز حملے کے بعد افغانستان کی صورتحال پر تشویش ہے۔ امریکہ نے بھی پاکستان بھارت مذاکرات کی حمایت کی ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کا خواہاں ہے۔ بھارت سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ جنرل اسمبلی میں پاکستان نے اپنا مؤقف واضح کیا۔ افغانستان میں مفاہمتی عمل کی بحالی کیلئے پرعزم ہیں۔ افغان مفاہمتی عمل کیلئے امریکہ اور چین کی حمایت حاصل ہے۔ علاوہ ازیں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ دریں اثناء اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف ہمارے شواہد سکیورٹی کونسل کے ریکارڈ کا حصہ بن گئے۔ نئی دہلی میں قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات میں دستاویزات دی جانا تھیں لگتا ہے بھارت بات چیت میں دلچسپی نہیں رکھتا اس کا رویہ غیر سنجیدہ ہے اقوام متحدہ کو مزید معلومات بھی فراہم کریں گے۔ بھارت کے اعتراض کا بھی جواب دیں گے۔ بھارت کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہونے دے رہا۔ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ امن کا قیام ممکن بنائے مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ یو این کو شواہد دیدئیے تاہم نتائج کی توقع گھنٹوں میں نہیں کرنی چاہئے پاکستان مذاکرات ہر سطح پر کیلئے تیار ہے۔ ملیحہ لودھی نے کہا کہ بھارت سے کسی بھی سطح پر کہیں بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں بھارت کا یکطرفہ ایجنڈا اور شرائط نہیں چلیں گی۔ عالمی برادری فراہم کئے گئے ثبوتوں کا نوٹس لے پاکستان کا اصولی مؤقف خطے میں امن ہے۔ نواز شریف کے خطاب پر بھارتی وزیر خارجہ کا ردعمل غیرسنجیدہ تھا۔