کشمیر میں ظلم وبربریت کرنے والے سمجھ لیں کہ کشمیر جنت کی وادی ہے ‘جنت نہ کبھی کسی کافر کی ہوئی ہے اور نہ ہوگی۔ کشمیر اسلام کا اٹوٹ انگ ہے کیونکہ اس کی حیثیت صرف ایک خطّہ¿ ارضی کی نہیں بلکہ کشمیر کی عوام کا اس خطّے سے رشتہ لا الہ الاللہ کی بنیاد پر ہے۔پوری دنیا کی نظراس وقت پاکستان پر اور اس کے دو میجر ایشوز پر ہے‘ایک تنازعہ کشمیر‘ دوجہ پاک چین اقتصادی راہداری ۔لہٰذا بھارت اس وقت بری طرح سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔یہی وجہ ہے کہ متنازعہ بیان دے رہا ہے‘کشمیر میں اپنی ہار کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔پوری دنیا اس وقت باطل اور حق میں فرق کو واضح پہچان سکتی ہے‘بھارت کا چہرہ پورے عالم کے سامنے عیاں ہوگیاہے۔اس وقت مسئلہ¿ کشمیر بہت اہم موڑپر ہے ‘کشمیری عوام کا جھکاو¿ روزِ اوّل سے ہی پاکستان کی جانب ہے۔ہر طرح کے ظلم وستم کو گلے سے لگا رہے ہیں‘کبھی پیلٹ گن سے فائر کئے جارہے ہیں ‘کبھی عورتوں اور بچوں کو سڑکوں پر بے دردی سے گھسیٹا جارہا ہے ‘ کئی دنوں سے مقبوضہ وادی میںکرفیو نافذ ہے‘ معمولِ زندگی درہم برہم کردیا گیا ہے ‘ اس بار عید کی نماز سے بھی کشمیر کے باسیوں کو محروم رکھا گیا‘اب تک ۱۰۸ کشمیریوں کو شہید کیا گیا ‘دیڑھ سو لوگ اپنی بینائی کھو بیٹھے ہیں‘۸جولائی ۲۰۱۶ کو کشمیری عوام کے ہر دلعزیز نو جوان کمانڈربرہان وانی کی غاصب فوج ہاتھوں شہادت‘۴۸ گھنٹوں میں پاکستانی فنکاروں کو بھارت چھوڑنے کا الٹی میٹم دے دیا‘انڈیا میں مقیم مسلمانوں اور مسلمان فنکاروں کو بھی آئے دن نت نئی پابندیوں کا سامنا رہتا ہے۔ظلم وستم کی یہ داستان تاریخ کے صفحات میں ایک نیا اور سنہری باب رقم کرنے جارہی ہے۔عالمِ اسلام کی خاموشی پر دل خون کے آنسو روتا ہے۔پاک بھارت دوستی کے گُن گانے والوں کے منہ پرطمانچہ سا پڑگیا جب وزیرِاعظم پر ہی الزامات کی بوچھاڑ کردی گئی‘بھارت کی جانب سے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی باتیں سامنے آنے لگیں‘ نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ وزیرِاعظم کے قتل پر ایک کروڑ روپے انعام کا بھی اعلان کردیا گیا۔جس دن وزیرِ اعظم نواز شریف کو جنرل اسمبلی میں کشمیر کے تنازعے پر بات کرنی ہوتی ہے‘بھارت کے ظلم وستم کو دنیا کے سامنے بیان کرنا ہوتا ہے تو ‘اس کے ایک دن پہلے اڑی میں حملہ ہوجا تا ہے‘بھارت اس کا سارا ملبہ پاکستان پرگرا دیتا ہے‘ماضی میں بھی پاکستان کو بھارت کی جانب سے کبھی تاج محل ہوٹل‘کبھی پٹھان کوٹ حملے کی صورت میں الزامات کا سامنارہا۔یہ تو محض بے وقوف بنانے کی مشین ہے‘اب اس پر اپنا سر ہی پیٹا جاسکتا ہے۔بھارت ہمیشہ سے ہی ہر میدان میں پاکستان کا روایتی دشمن رہا ہے۔جو کھیل کے میدان میں اپنی ہار کو برداشت نہیں کر سکتا ‘وہ سیاست،معیشت ،جنگ کے میدان میں کیسے اپنی شکست کو تسلیم کرسکتا ہے؟ جہاں تک جنگ کی بات ہے تو برطانوی جریدے نے جس نوعیت کے حقائق کی نشاندہی کی گئی ہے اس پر پاکستانی فوجی قیادت کو سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے‘بھارت سات لاکھ فوج کے ذریعے ظلم وبربریت برپا کرسکتا ہے‘پاکستان کوئی اتناگرا پڑا تو نہیں کہ بھارت کے مظالم،اشتعال انگیزی،الزامات پر یوں ہی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہے۔پاکستان جنگی ساز وسامان اور اسلحے کے اعتبار سے بھارتی فوج سے طاقت ور ہے‘پاکستان افواج کے پاس جو جنگی ساز وسامان موجود ہے ان میں سے ۹۰فیصد بہتر حالت میں ہےںجو بھارت کو منہ توڑ جواب دینے‘ناکوں چنے چبوانے کیلئے کافی ہیں ‘یہی بہترین موقع ہے‘ ایک غلطی پاکستانی جنرلوں سے ۶۵ کی جنگ میں ہوئی تھی ‘اس وقت موقع تھا کہ کشمیر کا تنازعہ حل کیا جاسکتا تھا‘اب بھارت سے کشمیر بزورِ شمشیر لینے کا وقت آگیا ہے۔ بھارت ۷۰ سالوں سے خون کی ہولی کھیل رہا ہے‘پھر بھی اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا رکن بننے کا خواہش مند ہے ‘اب بھارت کو اس خون کا پورا پورا حساب دینا ہوگا۔مسلمانوں کی تاریخ گواہ ہے کہ جب جب خون بہا ‘دشمنانِ اسلام پر عذاب کا کوڑا ضرور برسا۔اس وقت عالمِ اسلام اور ہمارے حکمرانوں کی کڑی آزمائش ہے کہ وہ ملک وقوم کے ساتھ کتنے مخلص ہیں۔تاہم فیصلے کی گھڑی تو قریب آہی چکی ہے۔(فہدانور۔کراچی)