بجلی کا بحران تیسرے روز بھی جاری رہا جس کے باعث کاروبار شدید متاثر رہے جبکہ لوگوں کو پریشانی کا سامنا رہا۔ لوڈشیڈنگ کیخلاف کئی شہروں میں احتجاج کیا گیا اور شدید نعرے بازی کی گئی جبکہ کئی علاقوں میں پانی کی بھی قلت رہی جس کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ سراپا احتجاج بنے رہے۔ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بجلی کی سپلائی معمول کے مطابق نہیں ہو سکی۔ نیشنل گرڈ میں بجلی کا خسارہ 6 ہزار میگاواٹ رہا جس کے بعد نیشنل پاور کنٹرول سنٹر اپنی مرضی سے گرڈ کو بند کرکے بجلی بند کر رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام بجلی گھروں سے نیشنل گرڈ کو 100 فیصد بجلی دستیاب نہیں۔ پنجاب کو شہروں کو آپس میں ملانے والی بڑی ٹرانسمیشن لائن پر بار بار ٹرپنگ ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے فیصل آباد‘ سمندری‘ ساہیوال‘ ٹوبہ ٹیک سنگھ‘ گوجرانوالہ‘ شیخوپورہ‘ منڈی بہاءالدین‘ گوجرہ‘ اوکاڑہ‘ قصور اور یدگر شہروں میں بجلی کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ بن گئی۔ نیشنل پاور کنٹرول سنٹر اسلام آباد بار بار لوڈشیڈنگ کر رہا ہے۔ سسٹم کو بچانے کیلئے کسی بھی بڑی ٹرانسمیشن لائن پر پورا لوڈ نہیں ڈالا جا رہا۔ جس کی وجہ سے 24 گھنٹوں میں متاثرہ صارفین کو بمشکل 4 سے 6 گھنٹے بھی بجلی فراہم ہوئی ہے جس پر شہری سراپا احتجاج ہیں۔ دوسری طرف لیسکو کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ لیسکو کا سسٹم مکمل بحال ہو گیا ہے۔ صرف ہائی لاسز فیڈرز پر زیادہ بجلی بند کی جا رہی ہے۔ باقی 6 سے10 گھنٹے تک دہی اور شہری علاقے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ وزارت کے حکام کا کہنا ہے کہ نیشنل گرڈ میں بجلی کی سپلائی بحال ہونے میں ایک روز مزید لگ جائے گا۔ 5 اکتوبر سے قبل تمام ٹرانسمیشن لائن مناسب سپلائی فراہم کرنا شروع ہو جائیں گی۔ علاوہ ازیں محرم الحرام کے پیش نظر جلوس‘ مجالس کے حوالے سے لاہور کی ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر لیسکو نے 25 فیڈرز پر بجلی شام 5 بجے سے صبح 4 بجے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کر دی۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ڈی سی او لاہور نے مجالس اور جلوس کو مسلسل بجلی کی فراہمی کیلئے چیف ایگزیکٹو لیسکو کو درخواست کی تھی کہ 25 فیڈرز پر بجلی کی فراہمی شام 5 بجے سے 4 بجے صبح تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کی جائے جس پر گزشتہ روز سے عملدرآمد شروع کر دیا گیا ان علاقوں میں اندرون شہر‘ اسلام پورہ‘ اقبال ٹاﺅن‘ جوہر ٹاﺅن‘ ساندہ‘ ڈیفنس‘ ٹاﺅن شپ‘ مغل پورہ‘ ٹھوکر نیاز بیگ‘ ملتان روڈ‘ اچھرہ‘ سمن آباد دیگر شامل ہیں۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق بجلی اور گےس کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے لوگوں کی زندگی اجیرن کر دی‘ شہر میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ گزشتہ دو روز سے جاری ہے اور لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 6گھنٹے سے بڑھ کر 16گھنٹوں تک پہنچ گیا جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں گیس پریشر میں کمی اور بعض علاقوں میں رات کے وقت گیس کی بندش کے باعث صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ ڈسٹرکٹ بار کے سابق جنرل سیکرٹری چودھری طاہر شہزاد کمبوہ کی قیادت میں وکلاءنے گیس اور بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر شدید احتجاج کیا ہے جبکہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کیخلاف شہر کے مختلف علاقوں ہاﺅسنگ کالونی، طارق روڈ ،مین بازار،پرانا شہر،جنڈیالہ روڈ پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مظاہرین نے کہاکہ اگر غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی گئی تو بجلی اور گیس کے دفاتر کا گھیراﺅ کےا جائےیگا۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق شہر اور گردونواح میں تیسرے روز بھی بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ جاری رہی۔ بجلی کی مسلسل تین‘ تین‘ چار چار گھنٹے کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے کاروبار زندگی بُری طرح متاثر رہا‘ گھروں میں بچوں‘ بوڑھوں اور خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنے کے علاوہ مساجد میں نمازیوں کو وضو کے لےءبھی پانی میسر نہ وہ سکا جبکہ تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات کو بھی شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ 18 گھنٹے سے زائد کی بدترین لوڈشیڈنگ نے ان کے کاروبار تباہ ہو گئے ہیں جبکہ دیہات میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 20 گھنٹے سے بڑھ گیا ہے۔ شہریوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بجلی کی غیراعلانیہ اور بدترین لوڈشیڈنگ کا فی الفور نوٹس لیں۔ چک امرو سے نامہ نگار کے مطابق نورکوٹ شکرگڑھ میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 20 گھنٹے تک جا پہنچا۔ سرحدی تحصیل ہونے کے باعث شہری اس قدر طویل لوڈشیڈنگ کو جنگی بلیک آﺅٹ سمجھتے رہے‘ شہریوں نے شدید احتجاج کیا ہے۔ ہر تین گھنٹے کے بعد آدھے گھنٹے کے لئے بجلی دی جاتی رہی جس سے کاروبار زندگی درہم برہم ہو کر رہ گیا‘ متعدد مقامات پر شہریوں نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ وہاڑی سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا جس کی وجہ سے بجلی کے متبادل ذرائع یو پی ایس جنریٹر وغیرہ جواب دے گئے۔ کسووال سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی لوڈشیڈنگ کا جن پھر سے بے قابو رہا۔ شہریوں اور دیہاتوں میں 12 سے 16 گھنٹے بجلی غائب رہی۔ عوام بجلی کی لوڈشیڈنگ کیخلاف سراپا احتجاج بنے رہے۔ حکمران بجلی بحران پر قابو پانے میں مکمل ناکام رہی۔ کسووال اور گردونواح میں بجلی کی لوڈشیڈنگ 12 سے 16گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا سکھ اور چین چھین لیا جبکہ چھوٹے کاروباری حضرات کو شدید مشکلات میں ڈال دیا۔ شہریوں نے وزیراعظم سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم ہنگامی بنیادوں پر لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے عملی اقدامات کریں۔ چیچہ وطنی سے نامہ نگار کے مطابق ساہیوال سرکل کے تمام گرڈ اسٹیشنوں پر اسلام آباد کی طرف سے ہر دو گھنٹے کے بعد تین‘ تین گھنے تک جبری لوڈشیڈنگ جاری رہی جس پر لوگ سراپا احتجاج بنے رہے اور اسلام آباد کی طرف سے گرڈ سٹیشنوں سے براہ راست بجلی کی بندش کا عمل گزشتہ 48 گھنٹوں سے جاری ہے۔ گزشتہ روز 10 گھنٹے تک جبری لوڈشیڈنگ کی گئی۔ شہریوں نے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ پر شدید احتجاج کیا ہے اور وفاقی حکومت سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ ساہیوال سے نامہ نگار کے مطابق ڈی ایچ کیو ہسپتال میں مسلسل کئی گھنٹے بجلی بند رہی جس کی وجہ سے ہسپتال کی مختلف وارڈوں میں داخل مریض گرمی کے سبب تڑپ اٹھے جبکہ ہسپتال انتظامیہ نے فیول نہ ہونے کا بتاکر جنریٹر بھی نہ چلائے۔ شہر کے مختلف علاقوں پیپلز کالونی 9/87ایل‘ بوڈھ ڈھکو‘ وحدت کالونی‘ منظور کالونی‘ 9/135ایل‘ 9/90 ایل‘ فیصل ٹاﺅن‘ صابر ٹاﺅن‘ غلہ منڈی و دیگر علاقوں میں بھی کئی گھنٹے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی گئی جس کی وجہ سے شہریوں کا گرمی سے بُرا حال ہوا۔